بھارت کے زیر قبضہ کشمیر کے علاقے سوپور میں قتل عام کو 30 سال مکمل ہو گئے ہیں لیکن اس کربناک واقعے کے زخم آج بھی تازہ ہیں۔
آج سے 30 سال قبل 6 جنوری 1993 کو قابض بھارتی سیکیورٹی فورسز نے کشمیر کے علاقے سوپور میں قتل عام کرتے ہوئے 60 سے زائد نہتے کمشیریوں کو شہید کر دیا تھا۔ بھارتی فوج کی بربریت پر بین الاقوامی میڈیا اور ادارے آج بھی آواز اٹھا رہے ہیں۔
ہیومن راٹس واچ کا کہنا ہے کہ بھارتی فوج نے سوپور کے بازار میں 500 سے زائد عمارتوں کو آگ لگائی اور راہ گیروں پر اندھا دھند فائرنگ کی۔
الجزیرہ نے کہا کہ بھارتی فوجیوں کی جانب سے معصوم کشمیریوں پر اندھا دھند فائرنگ کر کے 60 سے زائد افراد کو شہید کیا گیا۔ 350 سے زائد دکانوں اور 140 سے زائد گھروں کو نذر آتش کیا گیا۔ سوپور کے اندوہناک واقعے کے بعد مظلوم کشمیریوں میں کئی سالوں تک خوف و ہراس پھیلا رہا۔
کشمیر میڈیا سروس کی رپورٹ کے مطابق بھارتی فوجیوں نے بس میں سوار تمام مسافروں پر فائرنگ شروع کر دی اور بس کو آگ لگا دی۔ قابض فوجیوں نے بس میں سوار 25 سے زائد مسافروں کو زندہ جلا دیا۔ ایک نہتی خاتون کا 6 ماہ کا بچہ چھین کر آگ میں پھینک دیا اور اس ماں کو گولیاں مار کر شہید کر دیا۔