تازہ ترین

فیض حمید پر الزامات کی تحقیقات کیلیے انکوائری کمیٹی قائم

اسلام آباد: سابق ڈائریکٹر جنرل انٹر سروسز انٹلیجنس (آئی...

افغانستان سے دراندازی کی کوشش میں 7 دہشتگرد مارے گئے

راولپنڈی: اسپن کئی میں پاک افغان بارڈر سے دراندازی...

‘ سعودی وفد کا دورہ: پاکستان میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری ہوگی’

اسلام آباد : وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے...

پاکستان پر سفری پابندیاں برقرار

پولیو وائرس کی موجودگی کے باعث عالمی ادارہ صحت...

نو مئی کے مقدمات کی سماعت کرنے والے جج کیخلاف ریفرنس دائر

راولپنڈی: نو مئی کے مقدمات کی سماعت کرنے والے...

یونان میں دو پاکستانیوں کی قید سے 38 ہم وطن بازیاب

ایتھنز: یونان کی مقامی پولیس نے دو انسانی اسمگلروں کی قید سے 38 پاکستانی تارکین وطن بازیاب کرلیے جو ملازمت کی غرض سے غیرقانونی طور پر یورپ جارہے تھے۔

تفصیلات کے مطابق شمالی یونان کے شہر تھیسالونیکی میں پاکستان سے تعلق رکھنے والے انسانی اسمگلروں نے پچاس تارکین وطن کو قید کر رکھا تھا جن میں 38 پاکستانی، دس بنگلہ دیشی اور دو سری لنکن باشندے شامل ہیں۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ انسانی اسمگلر قیدیوں کے گھر والوں سے فی کس دو ہزار یورو حاصل کرنے کی کوشش کر رہے تھے، جب کہ غیر قانونی طور پر یونان میں داخل ہونے والوں کا کہنا تھا کہ وہ یونان پہنچنے کی خاطر پندرہ سو تا تین ہزار یورو پہلے ہی ادا کرچکے تھے۔

یونانی پولیس کے مطابق غیر قانونی تارکین وطن میں سے زیادہ تر چھ روز قبل یونان پہنچے تھے جب کہ چند ایک روز قبل وہاں پہنچے تھے۔ انسانی اسمگلروں کے خلاف کارروائی تارکین وطن کے گھر والوں کی اطلاع پر کی گئی۔

یونان میں غیر قانونی تارکین وطن کی تعداد میں اضافہ

ایتھنز حکام کے حوالے سے ایک غیر ملکی خبر رساں ادارے نے بتایا کہ غیر قانونی تارکین وطن کی حالت طویل اور خطرناک سفر کے بعد ناگفتہ بہ تھی، چند کم عمر لڑکے ڈی ہائیڈریشن اور نمونیے کا بھی شکار ہوگئے تھے، جنھیں قید کے دوران بھی پانی اور خوراک میسر نہ تھا۔

یونان میں ہزاروں شہریوں کا غیرقانونی تارکین وطن کے خلاف احتجاج

واضح رہے کہ یورپ میں ملازمت کی غرض سے غیر قانونی طور پر جانے والے مختلف ممالک سے تارکین وطن کی تعداد میں کمی آئی ہے لیکن پھر بھی لاکھوں افراد یونان میں داخل ہونے میں کام یاب ہوجاتے ہیں، جن میں پاکستانی بھی بڑی تعداد میں ہوتے ہیں۔


خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -