بیجنگ: چین میں ایک نوجوان فنکار درختوں پر اس طرح سے پینٹنگ کرتا ہے کہ انہیں ’غائب‘ کردیتا ہے، فنکار نے اس کام کا آغاز سنہ 2020 کے لاک ڈاؤن کے دوران کیا تھا۔
چین کے صوبہ شینزو کا 33 سال ہوانگ یاؤ درختوں کے تنے کے ایک حصے کو کچھ اس طرح رنگتا ہے کہ وہ پس منظر کا حصہ بن جاتا ہے، یوں تنے کا کچھ حصہ کٹا ہوا دکھائی دیتا ہے۔
یہ فنکار خود کو تھری ڈی مصور کہتا ہے جو درختوں کو کینوس بناتا ہے اور اسے کیمو فلاج کا روپ دیتا ہے۔
ہوانگ نے جو فن پارے بنائے ہیں ان میں کبھی ٹیلیفون کا کھمبا ہوا میں معلق دکھائی دیتا ہے، یا کبھی کوئی درخت پینسل کے نوک کے سہارے کھڑا دکھائی دیتا ہے۔ اسی طرح کچھ تصاویر میں کسی کیڑے نے درخت کا اگلا حصہ اٹھا رکھا ہوتا ہے۔
ہوانگ نے بتایا کہ درخت کے ایک حصے پر پس منظر بنانے کے باوجود بھی ہوا، بادل اور آسمان کی بدلتی رنگت اسے تبدیل کر سکتی ہے۔ اگرچہ انہیں اوائل عمری سے ہی مصوری سے لگاؤ رہا لیکن انہوں نے 2020 میں کیمو فلاج پینٹنگ کا آغاز کیا۔
خوش قسمتی سے اطراف میں گھنے سبزے اور درختوں کی صورت میں انہیں کینوس مل گیا اور اب وہ دل کھول کر اپنے فن کا مظاہرہ کرتے ہیں۔
سوشل میڈیا پر ان کے فن کو بے حد سراہا جاتا ہے۔