بہاولپور: صوبہ پنجاب کے صحرائے چولستان میں 500 تلوروں کو پنجروں سے نکال کر آزاد فضا میں چھوڑ دیا گیا۔
معدومی کے خطرے کا شکار نایاب 500 تلوروں کو انٹرنیشنل فنڈ برائے ہوبارہ کنزرویشن اور ہوبارہ فاؤنڈیشن انٹرنیشنل پاکستان کے باہمی اشتراک سے چولستان میں سلو والی کے مقام پر آزاد کیا گیا۔
یہ تلور نسلی اور علاقائی طور پر پاکستان کی فضاؤں میں آنے والے پرندوں سے ہی تعلق رکھتے ہیں اور انہیں پاکستان میں تلور کی موجودہ نسل کو بڑھانے کے لیے آزاد کیا گیا ہے۔
جنگلی آباد کاری کو برقرار رکھنے اور بڑھانے کے لیے پاکستان سمیت دیگر ممالک میں بھی تلوروں کو آزاد کیا جارہا ہے۔ گزشتہ چند سالوں سے تقریباً 1 لاکھ 37 ہزار 8 سو 31 پرندے جنگلی ماحول میں آزاد کیے گئے ہیں۔
کچھ منتخب پرندوں کے ساتھ سیٹلائٹ ٹرانسمیٹرز بھی لگائے گئے ہیں تاکہ آزاد کیے جانے والے پرندوں کی نقل و حرکت، رہائش کے بارے میں ان کی ترجیحات، بقا اور افزائش نسل کے لیے صلاحیت کی نگرانی کرسکیں۔
آزاد کیے جانے کے بعد یہ ڈیٹا ہر پندرہ دن بعد چیک کیا جائے گا اور پرندوں کی اڑان بھرنے اور بسیرا کرنے کے مقامات کی ارضی اطلاع ہوبارہ فاؤنڈیشن انٹرنیشنل پاکستان کو دی جاتی رہے گی جو مزید تحقیق کے لیے معاون ثابت ہوگی۔
عالمی ادارہ تحفظ برائے فطرت آئی یو سی این کے مطابق تلور معدومی کے خطرے کا شکار حیاتیات کی فہرست میں شامل ہے۔ پاکستان میں ہر سال 30 سے 40 ہزار تلور ہجرت کر کے آتے ہیں جن کا اندھا دھند شکار کیا جاتا ہے۔
یاد رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے سنہ 2012 میں 19 اگست کو ملک میں جاری تلور کے شکار پر پابندی عائد کردی تھی جسے بعد ازاں گزشتہ سال کے آغاز پر وفاقی حکومت، صوبوں اور تاجروں کی جانب سے دائر کردہ اپیل کے بعد کالعدم قرار دے دیا گیا تھا۔