تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

مطالعے کا شوق، عالمی فہرست میں دو عرب ممالک نمایاں پوزیشن پر

علم و فنون اور دنیا کے مختلف شعبوں سے متعلق معلومات کے حصول کے مختلف ذرایع ہوسکتے ہیں، جن میں کتب بینی اور مطالعے کو نہایت اہم اور ضروری سمجھا جاتا ہے۔ ڈیجیٹل ذرایع ابلاغ اور سوشل میڈیا کے اس دور میں‌ یہ سننے میں‌ آتا ہے دنیا کے مختلف ممالک میں کتب بینی کا رجحان کم ہوگیا ہے اور مطالعے کا شوق دَم توڑ رہآ ہے، لیکن آج بھی بعض ممالک میں‌ خاص طور پر طالبِ علم اور مختلف موضوعات میں دل چسپی رکھنے والے مطالعے کی عادت اور روایت قائم رکھے ہوئے ہیں۔

اسی حوالے سے نوپ ورلڈ کلچر اسکور انڈیکس نے برطانوی اسپیشلسٹ کمپنی اور برطانوی جریدے انڈیپنڈنٹ کے اشتراک سے ثقافتی کارکردگی کے عالمی گراف کے تازہ اعداد و شمار جاری کیے ہیں جن کے مطابق مصر اور سعودی عرب دنیا کے سب سے زیادہ مطالعہ کرنے والے ممالک ہیں۔

ایک خیال یہ ہے کہ عرب شہری بہت کم مطالعہ کرتے ہیں، تاہم حالیہ دس برسوں کے دوران اس حوالے سے عرب دنیا میں تبدیلی آئی ہے۔

یونیسکو نے 2003ء سے متعلق فروغِ افرادی قوّت رپورٹ میں بتایا تھا کہ 80 عرب شہری سال میں ایک کتاب پڑھتے ہیں جب کہ ایک یورپی شہری سال میں 35 کتابیں زیر مطالعہ رکھتا ہے۔

اسکائی نیوز کے مطابق دنیا میں سب سے زیادہ مطالعہ کرنے والے ممالک میں مصر پانچویں اور سعودی عرب گیارہویں نمبر پر آگیا ہے۔

بھارت کے بعد تھائی لینڈ دوسرے اور چین تیسرے نمبر پر ہے۔ یہ بات تعجب خیز ہے امریکا جیسا ملک مطالعے کے حوالے سے دنیا بھر میں 23 ویں نمبر پر ہے۔

مصری پبلشرز آرگنائزیشن کے چیئرمین اور عرب پبلشرز آرگنائزیشن کے سعید عبدہ کے مطابق عرب اور مصری خاص طور پر دنیا کی ان اقوام میں شامل ہیں جو مطالعے میں دل چسپی رکھتے ہیں۔

انہوں نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ ہمارے اس دعوے کا سب سے بڑا ثبوت متحدہ عرب امارات کا مطالعہ چیلنج پروگرام ہے۔ اس کے ذریعے پہلے سال میں عرب ممالک کی سطح پر 5 لاکھ مطالعہ کرنے والے سامنے آئے۔

Comments

- Advertisement -