وہیل کا لقمہ بننے سے معجزاتی طور پر بچنے والے امریکی شہری نے آپ بیتی بیان کردی۔
برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی شہری مائیکل پیکرڈ کا کہنا تھا کہ وہ میسا چوسٹس کے شہر پرنس ٹاؤن کے ساحلی علاقے میں جس وقت غوطہ خوری کررہے تھے اس وقت ایک وہیل نے انہیں تیس سے چالیس سیکنڈ کے لے نگل لیا تھا۔
پیکرڈ نے بتایا کہ وہ اور ان کے ساتھی اپنی کشتی میں سمندر میں گئے تھے جب موسم صاف تھا اور 20 فٹ گہرائی تک پانی نظر آرہا تھا، غوطہ خوری کا لباس پہننے کے بعد جب چھلانگ لگائی تو زبردست جھٹکے کا احساس ہوا پھر اندھیرا چھا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ ایسا لگا جسے کسی گریٹ وائٹ شارک نے حملہ کردیا اور پھر میں نے آس پاس محسوس کیا تو احساس ہوا کہ دانت موجود نہیں ہیں۔
امریکی شہری کا کہنا تھا کہ بعدازاں احساس ہوا کہ میں تو وہیل کے منہ میں ہوں اور وہ مجھے نگلنے کی کوشش کررہی ہے، ایسا لگا جیسے یہ میرا آخری وقت ہے اور میں مرنے والا ہوں۔
پیکرڈ کہتے ہیں کہ وہ اپنی اہلیہ اور 12 اور 15 سال کے دو بچوں کے بارے میں سوچنے لگے۔ ‘پھر اچانک وہ سطح پر آئی اور اس نے اپنا سر ہلانا شروع کر دیا۔’ اس کے بعد اُس نے انہیں کو اگل دیا۔
انہوں نے بتایا کہ وہیل نے مجھے ہوا میں اچھالا اور میں پانی میں آکر گرا، میں آزاد ہوگیا تھا اور بس وہاں تیرتا رہا، یقین نہیں آرہا تھا پھر میرے گھبرائے ہوئے ساتھیوں نے واپس کشتی پر کھینچ لیا۔
پیکرڈ کا کہنا تھا کہ وہ اہلیہ کی التجا کے باوجود میں 40 سال پرانے غوطہ خوری کے پیشے کو چھوڑنے پر آمادہ نہیں ہیں۔