تازہ ترین

ہمیں ملک کے مفاد میں سخت فیصلے کرنا ہوں گے، وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ ہمیں...

آزاد ارکان قومی اسمبلی کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت تسلیم

الیکشن کمیشن نے 8 فروری کے عام انتخابات میں...

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

افغانستان میں طاقت کے زور پر بننے والی حکومت قبول نہیں ہوگی، سلامتی کونسل

واشنگٹن: اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا کہنا ہے کہ افغانستان میں طاقت کے زور پر بننے والی حکومت قبول نہیں ہوگی۔

  تفصیلات کے مطابق سلامتی کونسل کے خصوصی اجلاس میں  افغان مشن کی سربراہ ڈبرا لیان نے سلامتی کونسل سے طالبان کے حملے فوری بند کرانے کے لیے تمام سفارتی، سیاسی اور مالی دباؤ استعمال کرنے کا مطالبہ کردیا۔

افغان مشن کی سربراہ نے کہا کہ عالمی برادری کو افغان مسئلے پر اختلافات ایک طرف رکھ کر فوری متحد ہونے کی ضرورت ہے۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل  کے اجلاس  میں  افغان وزیر خارجہ کی طرف سے نمائندہ افغانستان نے بریفنگ دی۔

نمائندہ افغانستان  نے بریفنگ  دیتے ہو ئے کہا کہ ملک کا نصف حصہ اس وقت طالبان حملوں کی زد میں ہے، فلاحی بحران کی صورت حال ہے اور عالمی برادری کی مدد سے بننے والا ملکی انفرااسٹرکچر شدید خطرے میں ہے۔

دوسری جانب اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں نہ بلانے پر پاکستان نے احتجاج کیا، اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے کہا کہ پاکستان نے طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے میں اہم کردار ادا کیا۔

منیر اکرم نے کہا کہ درخواست کے باوجود اجلاس میں شرکت کی اجازت نہ دینا انتہائی افسوسناک ہے، پاکستان نے افغانستان کے مسئلے کے سیاسی حل کے لیے ہر ممکن کوششیں کیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز افغانستان میں پاکستان کے سفیر منصور احمد خان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے طالبان اور افغان حکومت سمیت پوری دنیا پر واضح کردیا ہے کہ اسے افغانستان میں طاقت کے بل پر قبضہ کرنے والی حکومت قابل قبول نہیں۔

منصور احمد خان نے کہا کہ ہم اشرف غنی کی حکومت کو افغانستان کی نمائندہ حکومت سمجھ کر اس کے ساتھ کام کرنا چاہتے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ ہم افغانستان میں سیاسی مفاہمت کے ذریعے سب افغانوں کے لیے یکساں قابل قبول حکومت چاہتے ہیں۔

Comments

- Advertisement -