بھارت کی ریاست منی پور میں نسل کشی کا بازار گرم ہے جہاں اب تک 60 سے زائد شہری مودی سرکار کی درندگی کی بھینٹ چڑھ گئے۔
مودی سرکار نے منی پور میں عام شہریوں کو دیکھتے ہی گولی مارنے کا حکم دے رکھا ہے۔ حالات سنگین اور قابو سے باہر ہونے کے سبب لوگ نقل مکانی پر مجبور ہوگئے۔ مودی نے یہ ثابت کر دیا کہ اس کے نزدیک انسانی جانوں کی کوئی قدر و قیمت نہیں۔
سیکڑوں گھروں کو نذرآتش کر کے بھی مودی سرکار نے چین کا سانس نہیں لیا۔ نذر آتش کیے جانے والے گھروں میں بیشتر افراد کے زندہ جھلس کے ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں۔ اب تک 60 سے زائد افراد سکیورٹی اور کمانڈو فورسز کے ہاتھوں ہلاک ہوگئے۔
مشتعل افراد کے ہاتھوں بھارتی 204 کمانڈو بٹالین کا چونکھولن ہاؤکپ نامی کمانڈو ہلاک ہوگیا۔ گزشتہ کئی روز سے منی پور اور گرد و نواح میں انٹرنیٹ سروس معطل ہے۔ شہریوں کی نسل کشی کو منظم طریقے سے کرنے کیلیے ٹرین سروس بھی معطل ہے۔
مودی سرکاری کی ہدایت پر عام شہریوں اور ان کے پورے پورے خاندانوں کی نسل کشی جاری ہے۔ مودی سرکار کی ہدایات پر 10 ہزار سے زائد فوجی اور پیرا ملٹری کے دستے آپریشن میں حصہ لے رہے ہیں۔
منی پور میں احتجاجی مظاہرے کیوں ہو رہے ہیں؟
ریاست کی غیر قبائلی آبادیاں مطالبہ کر رہی ہیں کہ انہیں قبائلی درجہ دیا جائے تاکہ ان کی زمینوں، ثقافت اور شناخت کو قانونی تحفظ مل سکے۔ قدیم قبائلیوں کی تنظیمیں اس پر سراپا احتجاج ہیں جبکہ مودی سرکار ان کی آزاد دبانے کیلیے مظالم کر رہی ہے۔