تازہ ترین

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

دختر مشرق محترمہ بینظیر بھٹو کی آج 68 ویں سالگرہ

کراچی: آج 21 جون ہے، 68 سال پہلے آج ہی کے دن پاکستان میں ایک ایسی عظیم لیڈر نے جنم لیا جسے رہتی دنیا تک یاد رکھا جائے گا۔

اکیس جون انیس سو ترپن کو سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو اور نصرت بھٹو کے گھر ننھی پری نے آنکھ کھولی، جس کا نام والد نے اپنی بہن کی نسبت سے بے نظیر رکھا۔ ذوالفقار علی بھٹو اپنی لاڈلی کو پنکی کہہ کر پکارتے تھے۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم لیڈی جیننگز نرسری اسکول کراچی میں حاصل کی اور پندرہ سال کی عمر میں اولیول کا امتحان پاس کیا،اپریل انیس تہتر میں ہارورڈ یونیورسٹی سے پولیٹیکل سائنس میں گریجویشن اور آکسفورڈ یونیورسٹی سےسیاسیات میں ایم اے کیا۔

بی بی نے ابھی تعلیم مکمل ہی کی تھی کہ ان کے والد ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت کا تختہ الٹ دیا گیا، والد کو پھانسی کے بعد بینظیر بھٹو کو نظربندی اور جلاوطنی کی صعوبتیں بھی برداشت کرنی پڑیں۔

شہید بینظیر بھٹو اپنے نام کی طرح ایک بے نظیر رہنما، بے مثال شخصیت کی مالک، باوقار ماں، اور ایک بہادر بیٹی تھیں۔ دختر مشرق کو کم عمری میں ہی سیاست کے میدان میں قدم رکھنا پڑا۔

ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کے بعد بے نظیر کو جلا وطن کردیا گیا۔ 1986 میں بینظیر بھٹو وطن واپس آئیں تو لاہور میں لاکھوں لوگوں نے ان کا پرتپاک استقبال کیا۔ 1988 میں بے نظیر بھٹو تاریخ کی سب سے کم عمر اور اسلامی دنیا کی پہلی خاتون وزیراعظم منتخب ہوئیں۔ تاہم 20 ماہ بعد ہی ان کی حکومت برطرف کردی گئی۔

بینظیر بھٹو 18 اکتوبر 2007 کو وطن واپس پہنچیں تو کراچی میں ان کے قافلے پر خودکش حملہ ہوگیا جس میں وہ بال بال بچیں تاہم 200 سے زائد افراد جاں بحق ہوگئے۔ پہلے حملے کے ٹھیک 2 ماہ 9 دن بعد 27 دسمبر 2007 کو راولپنڈی کے لیاقت باغ میں ان پر دوسرا حملہ ہوا جس میں بی بی جانبر نہ ہوسکیں اور اپنی جان، جاں آفریں کے سپرد کر دی۔

محترمہ نے اپنے دونوں ادوار حکومت میں عوام کی فلاح و بہبود ،تعلیم،خواتین کے حقوق،صحت،توانائی،و دیگر شعبوں میں بے پناہ کام کیے انہوں نے او آئی سی میں کشمیری رہنماؤں کی بطور مبصر شمولیت کو یقینی بنایا اور کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی اخلاقی اور سفارتی مصائب کو تیز کیا۔

 

Comments

- Advertisement -