اشتہار

فراعنہ مصر کے مقبروں میں چھپے راز جاننے کے لئے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال شروع

اشتہار

حیرت انگیز

قاہرہ: مصری اور غیر ملکی ماہرین پر مبنی ایک ٹیم نے مصر کے اہرامِ مصر میں چھپے رازوں کو جاننے کے لئے جدید ٹیکنالوجی سے لیس ایک مہم کا آغاز کردیا ہے۔

قاہرہ کے نواح میں واقع فراعنہ مصر کے مقابر ہزاروں سال گزرنے کے باوجود اپنے منفرد اورمشکل فنِ تعمیر کے سبب آج بھی اسرار و تحیر کے پردوں میں چھپے ہیں۔

مذکورہ ٹیم مصر، فرانس ، کینیڈا اور جاپان کے ماہرینِ آثارِ قدیمہ پرمشتمل ہے جو کہ غزہ اور دہشور میں واقع فراعنہ مصر کے اہراموں کو جدید ٹیکنالوجی سے اسکین کریں گے اور خفیہ کمروں کی تلاش کریں گے۔

- Advertisement -

مصرکے وزیر برائے آثارِ قدیمہ کا کہناہے کہ یہ ٹیم ایسے آلات استعمال کرے گی جن سے اہراموں کونقصان نہیں پہنچے گا، انہوں نے مزید کہا کہ اس تحقیق کا مقصد یہ جاننا ہے کہ اہرام درحقیقت کس طرح تعمیر کئے گئے تھے۔

اہرام مصر میں سب سے بڑا مقبرہ خوفو نامی فرعون کا ہے کو کہ اس بیٹے اسنرفو نے نے لگ بھگ 2500 سال قبل مسیح میں تعمیر کرایا تھا۔

اسکین پیرامڈ نامی اس مشن کے دوران توتخ آمون نامی فرعون کے مقبرے کی بھی انفرا ریڈ ٹیکنالوجی کے ذریعے جانچ کی جائے گی اور اس کی مشہورزمانہ حسین و جمیل ملکہ نیفرتی تی کی حنوط شدہ لاش بھی تلاش کرنے کی کوشش کی جائے گی۔

کہا جاتا ہے کہ نیفرتی تی نامی حسن وجمال کی مالکن توتخ آمون کے مقبرے کے کسی خفیہ گوشے میں ہی دفن ہے تاہم ماہرین آج تک اس کی حنوط شدہ نعش تلاش نہیں کرسکے۔

اہراموں کی اسکیننگ کا یہ پروجیکٹ 2016 کے آخر تک جاری رہے گا۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں