دبئی: تجزیہ نگاروں کے مطابق سعودی عرب کے دو شہزادوں کے درمیان اقتدار کے حصول کی کشمکش جاری ہے جو کہ اس سال سلطنت کو پیش آںے والے چیلنجزمیں سے سب سے بڑا چیلنج ثابت ہوگی۔
سعودی عرب کے موجودہ فرمانروا شاہ سلمان کو مسندِ اقتدار پربراجمان ہوئے محض 9 ماہ ہی ہوئے ہیں تاہم اس مختصر عرصے میں انہیں یمن جنگ، تیل کی گرتی ہوئی قیمتیں اورجہادیوں کے بڑھتے ہوئے حملوں کے سبب سعودی قیادت کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
سعودی فرمانروا کو گزشتہ ماہ حج کے موقع پرمنیٰ میں ہونے والے سانحے پرانتہائی تنقید کا سامنا ہے۔
واضح رہے کہ سعودی فرمانروا شاہ سلمان کے ولی عہد 56 سالہ محمد بن نائف ہیں تاہم شاہ سلمان کے بیٹے اور نائب ولی عہد 30 سالہ محمد بن سلمان آئندہ بادشاہ کے لئے ایک مضبوط امیدوار کے طور پر ابھر کر سامنے آرہے ہیں۔
محمد بن نائف اس وقت مملکت کے وزیرِ داخلہ ہیں جبکہ محمد بن سلمان وزیرِدفاع کے عہدے پر فائض ہیں اور دونوں کے درمیان مخاصمت بڑھتی جارہی ہے۔
واشنگٹن میں مقیم مشرقِ وسطیٰ کے امورپرماہرفریڈرک وہرے کا کہنا ہے کہ دونوں شہزادوں کے درمیان موجود تناؤ کے سبب ملک کی داخلی اور خارجی پالیسیوں پراثر پڑرہا ہے۔
یاد رہے کہ دونوں شہزادوں کے درمیان تناوٗ کی وجہ سابق حکمران شاہ عبداللہ کی جانب سے نامزد ولی عہد شہزادہ مقرن کی چھ ماہ قبل برطرفی ہے۔