کراچی : کے ای ایس سی کے سابق چیف شاہد حامد کے قتل کے الزام میں سزائے موت پانے والے صولت مرزا کے ویڈیو بیان پر قائم کی گئی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم نے شاہد حامد کیس کو دوبارہ نہ کھولنے کی تجویز دے دی ہے۔ جس کے بعد ایم کیوایم کے رہنما بابر غوری پر صولت مرزا کے الزامات غلط ثابت ہوگئے۔
جے آئی ٹی نے بابر غوری کو کلین چٹ دے دی۔ مارچ دو ہزار پندرہ میں کراچی الیکٹرک سپلائی کارپوریشن کے چیف شاہد حامد کے قتل کے مجرم صولت مرزا کے پھانسی سے چند گھنٹے پہلے پاکستانی چینلز پر چلنے والے ویڈیوبیان نے تہلکہ مچا دیا تھا۔
صولت مرزا کے وڈیو بیان میں لگائے گئے الزامات کی تحقیقات کے لیے حکام نے جے آئی ٹی تشکیل دی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ویڈیو بیان اور بعد میں جے آئی ٹی کے سامنے بھی صولت مرزا نے شاہد حامد قتل کیس میں ایم کیوایم رہنما بابر غوری کے کردار کا ذکر کیا تھا۔ اور الزام عائد کیا کہ متحدہ کے رہنما نے قتل کے لئے اسے ہتھیار فراہم کئے تھے۔
جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ صولت مرزا سے دریافت کیا گیاکہ اس نے پولیس اور عدالت کے سامنے بیان میں بابر غوری کا ذکر نہیں کیا تو اب کیوں وہ اس موقع پر ان کا نام لیا جارہاہے؟
جے آئی ٹی نے اپنی سفارشات میں کہا کہ شاہد حامد کیس پہلے ہی اپنے منطقی انجام کو پہنچ چکا ہے اور صولت مرزا کی جانب سے جن ملزمان کے نام بتائے گئے۔بابر غوری کو چھوڑ کر باقی سب نام ماضی میں ان کے بیانات میں پہلے ہی موجود تھے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ صولت مرزا کے بیانات کے بعد جے آئی ٹی سمجھتی ہے کہ بابر غوری کے ملوث ہونے پر مبنی صولت مرزاکے آخری بیان کو بھرپور ٹھوس شواہد کا سہارا چاہئیے۔
تاہم جے آئی ٹی نے حکومت کو تجویز دی کہ وہ کراچی میں سیکنڈری ایجوکیشن بورڈ کے چیئرمین اسماعیل میمن کا انیس سو اٹھانوے میں سولجر بازار میں قتل کا کیس دوبارہ کھولے۔
جے آئی ٹی نے جیل میں شاہانہ طرز زندگی سے متعلق صولت مرزا کے انکشافات کی روشنی میں تجویز دی کہ جیل اصلاحات کیلئے ایک طاقت ور کمیشن بنایا جائے تاکہ جیلوں میں صحت مندانہ ماحول، چوبیس گھنٹے موثر نگرانی اوراحتساب کا نظام یقینی بنایا جا سکے۔