اسلام آباد: پاکستان گزشتہ سال 324 مجرموں کو پھانسی دے کرسزائے موت دینے والے ممالک کی رینکنگ میں تیسرے نمبرپرآگیا۔
پاکستان نے دسمبر2014 میں آرمی پبلک اسکول پرہونے والے بہیمانہ دہشت گرد حملے میں 134 بچوں کی ہلاکت کے بعد سزائے موت پرعائد پابندی اٹھانے کا فیصلہ کیا تھا۔
سال 2015 میں پاکستان میں سزائے موت کے منتظر 324 افراد کی سزا پرعملدرآمد کیا گیا جس سے پاکستان سزائے موت دینے والے ممالک میں تیسرے نمبرآگیا ہے جبکہ پہلے اوردوسرے نمبر پر چین اورایران ہیں۔
ابتدا میں حکومت نے صرف دہشت گردی کے مجرمان کی سزائے موت پرعملدرآمد کا اعلان کیا تھا تاہم بعدازاں اس کادائرہ وسیع کرتے ہوئے دیگرجرائم میں ملوث ملزمان کی سزا پربھی عمل درآمد شروع کردیا گیا۔
عالمی سطح پرپاکستان میں سزائے موت پرعائد پابندی ختم کرنے کی مذمت کی گئی ہے تاہم ملک میں ان پھانسیوں بے پناہ مقبولیت حاصل ہے۔
حکومت کا موقف ہے کہ سزائے موت پرعمل درآمد سے ملک میں دہشت گردی کے واقعات میں نمایاں کمی آئی ہے جبکہ دیگرجرائم کی شرح بھی کم ہوئی ہے۔
سانحہ اے پی ایس کے مجرمان تختہ دارکے حوالے
دسمبر2015 میں سانحہ اے پی ایس کی برسیکے موقع پر آٹھ مجرمان کو بھی تختہ دار کے حوالے کیا گیا تھا۔