رپورٹ: گل حمید فاروقی
کیلاش قبیلے کی سالانہ تہوار چیلم جوش تمام تر رنگینیوں کے ساتھ احتتام پذیر ہوگیا، آخری دن چاہنے والے گاؤں سے بھاگ کر شادی کی اعلان کی۔
اے آروائی نیوز کے نمائندے گل حمید فاروقی کے مطابق چترا ل میں بین الاقوامی اہمیت کے حامل کیلاش قبیلے کی سالانہ تہوار جوشی جسے چیلم جوش بھی کہا جاتا ہے وہ تمام تر رنگینیوں کے ساتھ احتتام پذیر ہوئی۔
اس موقع پر ضلعی انتظامیہ نے سیکورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کئے تھے تاکہ کسی قسم کا ناخوشگوار واقعہ پیش نہ آئے اور باہر سے آنے والے سیاحوں کو بھی کسی قسم کی مشکل کا سامنا نہ ہو۔
کمشنر ملاکنڈ ڈویژن عثمان گل نے بھی اس تقریب میں حصوصی طور پر شرکت کی۔ اس موقع پر کیلاش عمائدین سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم کیلاش قبیلے کے تمام رسم، دستور، اور ان کے تہواروں کا نہایت قدر و احترام کرتے ہیں کیونکہ پاکستانی ہونے کے ناطے ہم کیلاش پر فخر کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کیلاش وادی کی سڑکوں، اور تباہ شدہ پُلوں کو فوری طور پر دوبارہ تعمیر کیا جائے گا تاکہ اس وادی کی رونق دوبارہ بحال ہوسکے۔
ڈپٹی کمشنر اسامہ احمد وڑائچ نے یقین دہانی کی کہ کیلاش وادی میں معمول کے رسم، میلے سے ہٹ کر ہم ایک اور تہوار بھی منائیں گے جس کا بنیادی مقصد زیادہ سے زیادہ سیاحوں کو اس خوبصورت وادی میں بلانا ہے تاکہ ایک تو اس وادی کی رونقیں بحال ہو دوسری یہاں کے تباہ شدہ ہوٹلوں میں ایک بار پھر رش لگنے لے اور لوگوں کی معیشت پر مثبت اثرات پڑے کیونکہ یہ وادی پہلے سیلاب نے تباہ کیا پھر زلزلنے نے اسے ہلاکر رکھ دیا۔
کیلاش قبیلے کے مرد و خواتین نے رقص گاہ میں مل کر روایتی رقص پیش کی ۔تہوار کے آحری روز کیلاش مرد دوسرے میدان میں جمع ہوکر اکھٹے ہوجاتے ہیں جہاں وہ اخروٹ کے ٹہنیں، پتے اور پھول ہاتھوں میں لیکر انہیں لہرا لہرا کر اس میدا ن کی طرف دھیرے دھیرے چلتے ہیں جہاں خواتین بھی ہاتھوں میں سبز پتے پکڑ کر انہیں لہراتے ہوئے ان کی انتظار کرتی ہیں۔
اس دوران کسی مسلمان کو ان کی راہ میں رکاوٹ بننے یا سامنے آنے کی اجازت نہیں ہوتی۔ جب یہ گروہ خواتین کے قریب پہنچ جاتے ہیں تو وہ پتے اور پھول ان پر نچاور کرتی ہیں اور ایک ہی وقت میں یہ پتے خواتین پر پھینکتے ہیں جبکہ خواتین مردوں پر یہ پتے پھینک دیتی ہیں اور سب مل کر رقص پیش کرتی ہیں۔ تاہم چند سیاحوں نے وادی کی حراب سڑکوں کی شکایت بھی کی جو نہایت حطرناک ہیں اور دوباش کے مقام پر ایک پل گرچکا ہے جو پچھلے سال 35 لاکھ روپے کی لاگت سے لکڑیوں سے تیار کیا گیا تھا۔
اس موقع پر بہت بڑی تعداد میں ملکی اور غیر ملکی سیاح وادی کیلاش آئے تھے تاہم سب سے اچھی بات یہ تھی کہ سیکورٹی انتظامات پولیس نے خود سنبھالے تھے اور مہمانوں کے ساتھ نہایت خوش اسلوبی اور اخلاق سے پیش آتے تھے ان کی جامہ تلاشی یا دیگر بہانوں سے ان کو زیادہ تنگ بھی نہیں کرتے تھے یہی وجہ تھی کہ آنے والے سیاح اس سے خوب لطف اندوز ہوئے۔
ضلعی انتظامیہ نے بھی اس جشن کو کامیاب بنانے کیلئے خوب انتظامات کئے تھے تاکہ مہمانوں ، سیاحوں اور خود کیلاش لوگوں کو کسی قسم کی مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔ مہمانوں، سیاحوں اور چترال کے لوگوں نے کمشنر ملاکنڈ ڈویژن ، ضلعی انتظامیہ اور ضلعی پولیس کو اس جشن کو کامناب بنانے میں ان کو داد دیتے ہوئے بہتر انتظامات کی تعریف کی۔ ان میں کمانڈنٹ چترال سکاؤٹس کرنل نظام الدین شاہ کی بڑی کردارتھا جنہوں نے سیکورٹی کیلئے صرف چترال پولیس کو تجویز کی۔
چیلم جوش کے آحری دن چاہنے والے نئے جوڑے بمبوریت سے بھاگ کر شادی کا اعلان بھی کرتے ہیں تاہم چند دن بعد پتہ چلے گا کہ اس مرتبہ کتنے جوڑے رشتہ ازدواج میں منسلک ہوئے۔