اشتہار

کیا وزیراعلیٰ سندھ کسی قانون کے پابند نہیں ہیں؟ جسٹس انورظہیر جمالی

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد : چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس انورظہیر جمالی نے کہا ہے کہ سات سال سے سندھ میں عدالتی احکامات پر عملدرآمد میں مشکلات کا سامنا ہے۔ سندھ  میں جمہوریت ہے یا بادشاہت؟ کیا وزیر اعلیٰ سندھ کسی قانون کے پابند نہیں ہیں؟یا سندھ میں کوئی حکومت ہی نہیں؟

تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس انورظہیر جمالی نے سندھ میں حکم نہ ماننے والے سرکاری افسران کےخلاف توہین عدالت کی کارروائی کاعندیہ دے دیا۔

سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں جیکب آباد کے شعبہ صحت میں 276 غیر قانونی بھرتیوں سے متعلق از خود کیس کی سماعت ہوئی جس میں عدالت نے معاملے پر بنائی گئی انكوائری كمیٹی كی رپورٹ 2 ہفتوں میں طلب كرلی۔

- Advertisement -

چیف جسٹس نے ڈیپوٹیشن سے متعلق کیس کی سماعت میں ریمارکس دیئے کہ ایک شخص کیلئے پندرہ پندرہ لوگوں کی حق تلفی کی جارہی ہے۔

عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کے لئے بہانے بنائے جاتے ہیں۔ آخر کیا وجہ ہے کہ سندھ حکومت میرٹ پر کوئی کام نہیں چاہتی اور سندھ کے عوام کے ساتھ امتیازی رویہ کیوں ہے؟

جسٹس انورظہیرجمالی نے کہا کہ سات سال سے سندھ میں عدالتی احکامات پر عملدرآمد میں مشکلات کاسامنا ہے۔ گریڈ ون کے افسرکو سترہ گریڈ تک ترقی دی جارہی ہے۔ کیا وزیر اعلیٰ سندھ کسی قانون کے پابند نہیں ہیں؟یا سندھ میں کوئی حکومت ہی نہیں؟

دوران سماعت ایڈیشنل ایڈوكیٹ جنرل سندھ سرورخان، سیكرٹری صحت، درخواست گزار اكبر علی كھوسو ودیگر عدالت میں پیش ہوئے۔ جسٹس انور ظہیر جمالی نے چیف سیکریٹری سندھ سےحکم نہ ماننے والے افسران کی فہرست طلب کرلی۔

 

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں