جہلم: پولیس نے سامِعَہ قتل کیس کامعمہ حل کرکے نیا مقدمہ درج کرلیا ہے جس میں برطانوی نژاد پاکستانی خاتون کے والد اورسابق شوہرپرقتل کےالزام میں نامزد کرلیا ہے۔
بین الاقوامی خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سامعہ شاہد کے قتل کیس کی تحقیقات کرنے والی ٹیم کے سربراہ ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) ابوبکر خدا بخش نے بتایا ہے کہ سامعہ قتل کیس میں پولیس نے تحقیقات مکمل کرلی ہیں اوراس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ سامعہ کے سابق شوہرچوہدری شکیل اوروالد چوہدری شاہد خاتون کے قتل میں ملوث ہیں۔
برطانوی نژاد خاتون سامعہ کا جہلم میں قتل،آٹھ روز بعد بھی معمہ حل طلب
ڈی آئی جی نے میڈیا دے بات کرتے ہوئے مزید بتایا کہ انھوں نے مزید بتایا کہ سامعہ کے سابق شوہر چوہدری شکیل نے اپنی سابقہ بیوی سامعہ کو قتل کرنے سے پہلے اُسے خواب آور دوا بلا کرزنا بالجبر کیا جس کے شواہد ڈی این اے رپورٹ سے مل گئے ہیں بعد ازاں ملزم نے مقتولہ کا گلا دبا کر موت کے گھاٹ اُتار دیا۔
پڑھیے : سامعہ قتل کیس کا ٹرنگ پوائنٹ،ایس ایچ او گرفتار
انہوں نے مزید بتایا کہ مقتولہ کے والد چوہدری شاہد نے قتل میں معاونت کی ہے جس کے شواہد جمع کر رہے ہیں گو کہ مرکزی ملزم مقتولہ کے والد کو بچانے کی پو ری کر رہا ہے لیکن پولیس اس نتیجے پرپہنچی ہے کہ مقتولہ کے والد بھی اپنی بیٹی کے قتل میں ملوچ ہیں۔
اس کے علاوہ پولیس نے نئے مقدمے میں سامعہ کی والدہ اوربہن پر قتل کے لیے اکسانے کے جرم میں نامزد کیا ہے تا ہم وہ دونوں برطانیہ واپس جانے میں کامیاب ہو گئی ہیں۔
سامعہ قتل کا ڈراپ سین کیس کے تفتیشی افسر اور مقامی پولیس اسٹیشن کے ایس ایچ او عقیل عباس کا گرفتار ہونا ثابت ہوا جس نے مبینہ طور پرمقتولہ کے سابق شوہر اور والد سے رقم کے عوض شواہد ختم کرنے اور تحقیقات کا رخ موڑنے میں مدد کی۔
تفتیشی ٹیم کے سربراہ ڈی آئی جی ابوبکر خدا بخش نے گرفتار ایس ایچ اوعقیل عباس کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی کے احکامات بھی جاری کردیے ہیں۔