اتوار, مارچ 16, 2025
اشتہار

مجھے آج قوم نے فیئر ویل دے دیا ، شاہد خان آفریدی

اشتہار

حیرت انگیز

لاہور : پاکستان ٹی ٹوینٹی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد خان آفریدی نے کہا ہے کہ مجھے آج اس بات کی خوشی ہے کہ مجھے فیئر ویل مل گیا ہے اگر پی سی بی فیئر ویل نہ بھی تو کوئی دکھ نہیں، میں نے جب کرکٹ شروع کی تو اس میں پیسہ کم اور عوام کی محبت زیادہ ملتی تھی، بوم بوم آفریدی نے بتایا کہ جس عمر میں لوگ لڑکیوں کے خواب دیکھتے ہیں میں اس وقت کرکٹ کے خواب دیکھتا تھا۔

یہ بات انہوں نے اے آر وائی نیوز کی جانب سے شاہد آفریدی کو خراج تحسین پیش کے لیے ’’سرعام ‘‘ کے خصوصی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہی۔

شاہد آفریدی کا کہنا تھا کہ جب میں نے اپنے کیریئر کا آغاز کیا تو اس وقت کرکٹ پیشن تھا اب بہت زیادہ کمرشل ہوگیا ہے۔ عمران خان ، وسیم اکرم ، وقار یونس ، انضمام الحق یہ سب لوگ ہمارے اسٹارز تھے، کرکٹ سے جنون کی حد تک عشق تھا، اسکول سے چھٹی کے بعد کرکٹ کھیلنے جایا کرتا تھا، والد صاحب مجھے ڈاکٹر یا انجینئر بنانا چاہتے تھے جس کا کوئی چانس نہیں تھا، اس کیلئے میں نے بہت زیادہ ڈانٹ اور مار بھی کھائی، لیکن تھا یہی کہ میں نے کرکٹر بننا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ میں ویسٹ انڈیز میں تھا جب مجھے فون آیا کہ میرا سلیکشن قومی ٹیم میں ہوگیا ہے تو میری خوشی کی انتہا نہ تھی، میں کچھ دیر کیلیے سکتے میں آگیا تھا اور پہلا ورلڈ ریکارڈ بنا کر جب میں واپس کراچی پہننچا تو ائیر پورٹ پر لوگوں کا ہجوم دیکھ کر مجھے لگا کہ واقعی میں نے بہت بڑا کام کیا ہے، وقت سے پہلے اپنے خواب حقیقت میں تبدیل ہونے پر حیرت ہوئی تھی.

شاہد آفریدی نے کہا کہ کسی بھی کام کیلئے خود اعتمادی اور اللہ پر یقین بہت ضروری ہے اور اگر خود اعتمادی نہ ہو تو پھر ضرورت ہی نہیں ہے کہ وہ کام کیا جائے۔ لیکن میں نے بحیثیت بالر بہت مار کھائی جس کی وجہ یہ تھی کہ میں بعض مرتبہ ضرورت سے زیادہ خود اعتمادی کا شکار ہوجاتا تھا۔ ضرورت سے زیادہ خود اعتمادی درست نہیں اس کا ہمیشہ نقصان اٹھایا.

انہوں نے کہا کہ انسان اپنے لیے تو جیتا ہی ہے یہ اتنی بڑی بات نہیں اصل بات تو یہ ہے کہ دوسروں کی مشکل کے وقت کام آیا جائے، انہوں نے لوگوں خصوصاً نوجوان نسل کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ جتنا ہوسکے دوسروں کے کام آئیں، ان کے مسائل حل کریں اور یہی سچی خوشی ہے۔

دو ہزارنو کا ورلڈ کپ کھیلنا میرے لیے باعث اعزاز تھا اپنی ایک یادگار بات کا حوالہ دہتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ میں نے ایک بار انڈیا کا بہت بڑا ٹوور کیا تھا، اس میں مجھے کوچ لے جانے پر راضی نہیں تھا لیکن جب میں نے اپنی پرفارمنس دکھائی تو انہوں نے مجھ سے آکر کہا کہ جب تم مین آف دی میچ کا ایوارڈ لینے جاؤ تو کہنا کہ مجھے بہت زیادہ محنت میں نے کرائی، یہ سن کر مجھے بہت افسوس ہوا کہ اتنا بڑا نام اتنی چھوٹی بات کر رہا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں شاہد آفریدی نے کہا کہ پی ایس ایل کی وجہ سے نیا ٹیلنٹ سامنے آرہا ہے، میرا ریکارڈ اگر توڑ سکتا ہے تو وہ شرجیل احمد توڑ سکتا ہے کیونکہ اس میں وہ پوٹینشل ہے لیکن اس کیلیے اسی انداز سے کھیلنا ہوگا جس انداز سے وہ کھیل رہے ہیں۔ اپنا کھیل تبدیل نہ کرے۔


سچن ٹنڈولکر کے بیٹ کے حوالے سے ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ سچن ٹنڈولکر نے اپنا بیٹ وسیم اکرم کو دیا تھا کہ جب آپ پاکستان جاؤ تو میرے لیے ایسا بیٹ بنوا کر لانا تو وہ بیٹ وسیم اکرم نے مجھے دیا تھا کہ اس سے کھیلو اور جب میں نے اس بیٹ سے اننگ کھیلی تو واقعی بہت مزہ آیا۔

 

اہم ترین

مزید خبریں