اسلام آباد : سپریم کورٹ نے نیب میں ڈیپوٹیشن پرتعینات ملازمین کو فارغ کرنے کا حکم دے دیا ۔
تفصیلات کے مطابق نیب میں غیرقانونی بھرتیوں کے خلاف ازخود نوٹس کی سماعت ہوئی ، چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی، عدالت نے نیب میں ڈیپوٹیشن پرتعینات ملازمین کو فارغ کرنے کا حکم دے دیا۔
جسٹس امیرہانی مسلم نے کہا کہ ان ملازمین کو نیب خود نکالے، سپریم کورٹ کے حکم سے گئے تو مراعات بھی واپس کرنا ہونگی۔
جسٹس امیرہانی مسلم نے استفسار کیا کہ سزا یافتہ شخص پبلک آفس میں کیسے بیٹھ سکتا ہے، گریڈ انیس کے افسر کو گریڈ اکیس میں ترقی دیدی گئی، ڈبل پروموشن کس قانون کے تحت دی گئی، ریٹائرڈ لوگوں کو لامحدود مدت کیلئے ملازمتیں دے دی جاتی ہیں۔
وکیل صفائی نے عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ نیب افسر حسنین احمد کا اس طرح سے کورٹ مارشل نہیں ہوا، جس پر چیف جسٹس نے پوچھا کیا کورٹ مارشل کی بھی کوئی اقسام ہوتی ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ شجاعت عظیم کا بھی انیس سو بیاسی میں کورٹ مارشل ہوا پھر دو ہزار بارہ میں لیٹر لے آئے، نیب لوگوں کو نوازنے کیلئے بھرتیاں کرتا ہے۔
مزید پڑھیں : سپریم کورٹ نے نیب کو پلی بارگینگ کا اختیار استعمال کرنے سے روک دیا
یاد رہے اس سے قبل سپریم کورٹ نے نیب کو کرپٹ افسران کی جانب سے رضاکارانہ رقم واپسی کے اختیارکے استعمال سے روک دیا تھا۔
چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے دوران سماعت ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عدالت سے بچنے کے لیے نیب کے پاس جا کر مک مکا کیا جاتا ہےاور نیب ملزمان کو کرپشن کی رقم واپس کرنے میں قسطوں کی سہولت بھی دیتا ہے اور انہیں کہا جاتا ہے پہلی قسط ادا کرو، پھر کماؤ اور دیتے رہو۔