حجاب مسلم خاتون کی شان ‘ عزت و آبرو کی علامت ہے اور دنیا بھر بالخصوص امریکہ میں مسلمانوں کے ساتھ برتے جانے والے تعصب کی بنا پر خواتین کے حجاب کھینچے جانے کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔
امریکہ میں ڈونلڈ ٹرمپ کی فتح کے بعد مسلم خواتین کو ہراساں کرنے اور ان کے سر سے زبردستی حجاب کھینچ کر اتارے جانے کے واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
سماجی ماہرین کا کہنا ہے کہ ان واقعات کا سبب ڈونلڈٹرمپ کی مسلمان مخالف تقریریں ہیں جن میں انہوں نے مسلمانوں کو امریکہ سے بے دخل کرنے یا ان کی سرگرمیاں محدود کرنے کے دعوے کیے تھے۔
امریکی مسلم خواتین حجاب پہننے سے خوف زدہ
لوزیانا اسٹیٹ یونیورسٹی میں بھی ایک 18 سالہ باحجاب مسلم طالبہ پر 2 امریکی نوجوانوں نے حملہ کیا جبکہ لوزیانا یونیورسٹی انتظامیہ نے مسلم طالبہ پر حملے کو جھوٹ پر مبنی ہونے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی، باحجاب مسلم طالبات اور خواتین پر حملے
سان ڈیاگو یونیورسٹی کیمپس میں باحجاب مسلم لڑکیوں پر کیمپس کے قریب پارکنگ پلازہ میں حملہ کیا گیا، حملہ آور لڑکیوں سے گاڑی کی چابیاں چھین کر فرار ہو گیا۔
ایسے حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے شکاگو میں مقیم عراقی نژاد مسلم خاتون زینب عبداللہ نے ایک ویڈیو اپنے فیس بک پر شیئر کی ہے جس میں حجاب کھینچے جانے کے واقعہ کا سامنا کرنے پر ردعمل دینے کا طریقہ بتایا گیا ہے۔
ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ کیسے ایک شخص ایک مسلم خاتون کا اسکارف کھینچنے کی کوشش کرتا ہے اور وہ خاتون ایک معمولی سی مارشل آرٹ تکنیک کی مدد سے سیکنڈٖوں میں اس حملہ آور کو بے یارو مددگار کردیتی ہے۔
ویڈیو میں دکھائی گئی مشق اس قدر آسان ہے کہ گھر پر کسی مرد کے ساتھ محض چند مرتبہ کی مشق سے اس میں مہارت حاصل کی جاسکتی ہے اور اس کی مدد سےکسی بھی اوباش کو مزہ چکھایا جاسکتا ہے۔
یورپ میں مقیم مسلمانوں کو نفرت انگیز رویوں سے کیسے بچایا جائے؟
ڈونلڈ ٹرمپ امریکہ میں موجود تمام مساجد کو بند کرنے اور سیکورٹی کی خاطر تمام مسلمانوں کا ڈیٹا بیس اکھٹا کرنے کا بھی بیان دے چکے ہیں۔