لاہور : پنجاب کے شہر لاہور میں جرائم کی شرح میں خوفناک حد تک اضافہ ہوگیا۔ بچوں کے اغواء سے شروع ہونے والی وارداتیں ٹارگٹ کلنگ اوراسٹریٹ کرائم تک پہنچ گئیں، پولیس تاحال کسی ملزم کو پکڑنے میں ناکام ہے ۔
تفصیلات کے مطابق ملک کے سب سے بڑے صوبے پنجاب کا دارالحکومت ان دنوں جرائم پیشہ افراد کا مسکن بنتا جارہا ہے، رواں سال لاہور میں جرائم کی شرح میں بد ترین اضافہ ہوا۔
رپورٹ کے مطابق چند ماہ پہلے شہر میں بچوں کے اغواء کے معاملے نے سر اٹھایا، ہر دوسرے دن کسی نہ کسی علاقے سےبچوں کا اغواء معمول بن گیا۔ ابھی یہ واقعات تھمے نہ تھے کہ جرم کی نئی کہانیوں نے جنم لے لیا۔
پندرہ نومبر کو اقبال ٹاؤن میں سائنس کالج کے پرفیسر الطاف کو قتل کردیا گیا، انیس نومبر کی شام ملت پارک کے علاقے میں ڈکیتی مزاحمت پر باپ بیٹے سمیت چار افراد قتل ہوگئے اسی دن دوسری واردات نشترکالونی میں کپڑے کی دکان میں ہوئی جہاں ڈاکوؤں نے گھس کر ڈھائی لاکھ روپے اورخواتین کازیور چھین لیا۔
اکیس نومبر کی دوپہر فیصل ٹاؤن ٹریفک سگنل پر مسلح افراد نے کار سوار خاندان کو یرغمال بنا کر لوٹ لیا۔ بچوں کے اغواء سے لے کر اسٹریٹ کرائمز کی وارداتوں تک پولیس اب تک کسی بھی جرائم پیشہ گروہ کر پکڑنے میں ناکام رہی ہے۔