جمعہ, نومبر 15, 2024
اشتہار

وکلا بانی تحریک کے مقدمات کی پیروی نہ کریں، متحدہ پاکستان

اشتہار

حیرت انگیز

کراچی: ایم کیوایم پاکستان نے اظہارِ لاتعلقی کے بعد بانی تحریک کے خلاف لندن میں چلنے والے مقدمات کی پیروی سے انکار کرتے ہوئے وکلاء کی ٹیم کو مقدمات سے دست برداری کی ہدایت کردی۔

نمائندہ اے آر وائی رافع حسین کے مطابق ایم کیو ایم  پاکستان کی رابطہ کمیٹی نے طویل مشاورت کے بعد لندن میں بانی تحریک کے خلاف چلنے والے مقدمات سے دستبرداری کا اعلان کرتے ہوئے وکلاء کی ٹیم کو پیروی نہ کرنے کی ہدایت کردی ہے۔

- Advertisement -

ذرائع نے اس بات کی بھی تصدیق کی ہے کہ لندن میں الطاف حسین کے خلاف منی لانڈرنگ کیس سمیت دیگر مقدمات قائم ہیں جن کی پیروی کرنے والے وکلاء ڈاکٹر فاروق ستار اور ایم کیو ایم پاکستان سے مستقل رابطے میں تھے۔

رابطہ کمیٹی نے طویل مشاورت کے بعد بیرسٹر فروغ نسیم اور بیرسٹرسیف سمیت وکلا کی ٹیم کو ہدایت کی ہے کہ اب الطاف حسین سے ہمارا کوئی تعلق نہیں لہذا اُن کے خلاف جاری مقدمات کی پیروی فوری طور پر بند کردی جائے۔


پڑھیں: ’’ بانی ایم کیو ایم پر منی لانڈرنگ کیس کی تحقیقات نہیں ہونگی، وکلاء کو خط موصول ‘‘


ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان نے وکلا کی ٹیم کو دی جانے والی ایڈوانس رقم کی واپسی کا مطالبہ بھی کردیا ہے جس کا تخمینہ لاکھوں پاؤنڈ بنتا ہے۔

خیال رہے لندن میں قائم منی لانڈرنگ کیس میں قائد ایم کیو ایم کی جانب سے نامزد کردہ وکلا بیرسٹر سیف سینیٹر بھی ہیں، جو گزشتہ  کئی سالوں سے وکالت کے ساتھ سیاسی جدوجہد کا حصہ ہیں، قبل ازیں بیرسٹر سیف کا تعلق پرویز مشرف کی جماعت سے تھا۔


مزید پڑھیں: ’’ ایم کیو ایم لندن کوئی جماعت نہیں، خواجہ اظہار ‘‘


واضح رہے 22 اگست کے بعد ایم کیو ایم نے بانی تحریک سے اعلانِ لاتعلقی کرتے ہوئے پہلے مرحلے میں پارٹی پرچم پھر پارٹی آئین میں ترمیم کرتے ہوئے بانی تحریک سے ویٹو پاور  واپس لے لی تھی، بعد ازاں پاکستان قیادت نے فاروق ستار کو سربراہ اور پارٹی کا کنونیر بھی منتخب کیا تھا۔


اسی سے متعلق : ’’ ایم کیو ایم پاکستان کی قیادت کے خلاف وال چاکنگ ‘‘


دوسری جانب شہر کے مختلف علاقوں میں ایم کیو ایم پاکستان کی قیادت کے خلاف چاکنگ کا سلسلہ جاری ہے جس میں سربراہ متحدہ ڈاکٹر فاروق ستار ، خواجہ اظہار سمیت رہنماؤں کو غدار کہاگیا ہے جبکہ منتخب نمائندوں سے فوری طور پر مستعفیٰ ہونے کا مطالبہ بھی کیاگیا ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں