تازہ ترین

وزیراعظم شہباز شریف آج ریاض میں مصروف دن گزاریں گے

وزیراعظم شہباز شریف جو کل سعودی عرب پہنچے ہیں...

سیشن جج وزیرستان کو اغوا کر لیا گیا

ڈی آئی خان: سیشن جج وزیرستان شاکر اللہ مروت...

سولر بجلی پر فکسڈ ٹیکس کی خبریں، پاور ڈویژن کا بڑا بیان سامنے آ گیا

اسلام آباد: پاور ڈویژن نے سولر بجلی پر فکسڈ...

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

ماحولیاتی آلودگی انسانوں کے ذہن تباہ کررہی ہے

جدید تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ فضائی آلودگی نا صرف انسانی جسم کے لیے خطرناک ہے بلکہ انسانی ذہن کو بھی شدید ترین نقصان پہنچاتی ہے ا ور اس کے سبب انسان متعدد ذہنی بیماریوں کا شکار ہوجاتا ہے۔

برطانوی خبررساں ادارے کی اردو سروس کے مطابق محققین کو شک ہے کہ آلودگی کا شکار دماغ میں آئرن آکسائیڈ کے یہ ذرے الزائمر جیسے بیماریوں کا باعث بنتے ہیں تاہم اس حوالے سے شواہد کی کمی ہے۔

محققین نے ان نتائج کو ’خوفناک حد تک حیران کن‘ قرار دیا ہے۔ اور اس سے فضائی آلودگی کے سبب صحت کو لاحق خطرات کے بارے میں نئے سوالات پیدا کر دیے ہیں۔

اس سے پہلے کیے گئے مطالعات میں فضائی آلودگی کے پھیپھڑوں اور دل پر ہونے والے اثرات کا جائزہ لیا جاتا رہا ہے۔ نئی تحقیق سے پہلی بار ایسے شواہد ملے ہیں کہ آلودگی دماغ تک رسائی حاصل کر لیتی ہے۔ صرف برطانیہ میں ہی سالانہ 50000 لوگ آلودہ فضا سے جڑے مسائل کی وجہ سے ہلاک ہو جاتے ہیں۔

لانکیسٹر یونیورسٹی کے سائنسدانوں کی یہ تحقیق پروسیڈنگ آف دی نیشنل اکیڈمی آف سائنسیز (پی این اے ایس) میں شائع کی ہیں۔ ٹیم نے 37 افراد کے دماغ کے ریشوں کا جائزہ لیا۔ ان میں سے 29 میکسیکو سٹی میں مقیم رہے اور وہیں انتقال ہوا۔ یہ جگہ آلودگی کے لیے بدنام ہے جبکہ باقی 8 افراد کا تعلق مانچسٹر سے تھا۔

اس تحقیق کی قیادت کرنے والے ماہر بابرا نے اس سے پہلے لانکسٹر کے قریب ایک مصروف سڑک پر ایک بجلی گھر کے قریب فضا میں مقاطینسی ذرات کا پتا چلایا تھا۔ ان کو شک تھا کہ ایسے ذرّات شاید دماغ میں بھی ہو سکتے ہیں اور پھر ایسا ہی ہوا۔

مزید تحقیق سے پتا چا کہ ان ذرات کی اپنی ایک شکل و ہیئت ہے جس کی وجہ سے ان کی وجہ کا تعین کرنا آسان ہوا۔ لیکن اس تحقیق میں پائے جانے والے مقناطیسی ذرات لاتعداد اور گول تھے۔ اور ساخت کے اعتبار سے وہ ایسے ذرات ہیں جو گاڑی کے انجن جیسے گرم درجہ حرارت کے سبب بنتے ہیں۔

Comments

- Advertisement -