پیر, جولائی 7, 2025
اشتہار

سوشل میڈیا پر توہین رسالت کے مرتکب افراد کے نام فوری طور پر ای سی ایل میں ڈال دیں، عدالت

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے گستاخانہ مواد سے متعلق کیس میں عدالت نے حکم دیا کہ جو بھی سوشل میڈیا میں توہین رسالت کے مرتکب ہوئے ہیں سب کا نام ای سی ایل میں ڈال دیں، عدالتی حکم کیس کی سماعت 22 مارچ تک ملتوی کردی گئی۔

تفصیلات کے مطابق ائنات کی مقدس شخصیات کی شان میں گستاخی کا معاملہ کیس کی سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کی ۔ ایف آئی اے کی جانب سے بتایا گیا کہ ستر سے زیادہ افراد کی انکوائری کی جارہی ہے۔

جس پر جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس میں کہا رام کہانی نہ سنائیں عملی کام بتائیں، ڈی جی ایف آئی اے عدالت میں کیوں موجود نہیں۔

عدالت نے حکام کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ ابھی تک ملزمان کا تعین نہیں کیا جاسکا، سارے کیس کی ذمہ دار وزارت آئی ٹی ہے، ایف آئی اے نے جواب دیا کہ دو سو پچانوے سی پر کارروائی نہیں کرسکتے۔

عدالت نے کہا کہ توہین رسالت پر حکم دیا مگر حکومتی اداروں نے کیا کیا، پیمرا کیا کر رہی ہے، پرنڈ کی اسٹوریاں پاکستانی چینلز چلا رہے ہیں، اگر پیمرا کارروائی کرتا تو میں اب تک 7 ٹی وی چینلز بند ہوجاتے، ایڈ ، فارن کنٹینٹ وغیرہ دوبارہ چیک کریں ، نیوز شروع ہونے سے پہلے شیلا کی جوانی چلائی جاتی ہے ۔ عدالت چیرمین پیمرا خود چینلز سے تھے اور اب نوکری کے بعد دوبارہ چینلز میں جانا ہے اس لے کارروائی نہیں کر رہے۔

فاضل جج نے مقدمے میں معاونت کے لئے وزارت دفاع اور آئی ایس آئی افسر کو آئندہ سماعت پر بلالیا، حکم دیا جو بھی سوشل میڈیا پر توہین رسالت کے مرتکب افراد کے نام فوری طور پر ای سی ایل میں ڈال دیں اور تحقیقات میں کسی غیر مسلم کو نہ ڈالیں۔

مقدمے کی مزید کارروائی بائیس مارچ تک ملتوی کردی گئی۔


مزید پڑھیں : گستاخانہ مواد سے متعلق کیس، معاملے کی حساسیت پر وزیرداخلہ کو وزیراعظم کو آگاہ کرنے کا حکم


یاد رہے کہ  اسلام آباد ہائیکورٹ میں سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے معاملے کی حساسیت پر وزیرداخلہ کو وزیراعظم کو آگاہ کرنے کا حکم دیا تھا۔

جسٹس شوکت صدیقی نے ریمارکس میں کہا تھا کہ اس مسلے کی حساسیت کی وجہ سے میں نے وزیر داخلہ کو حکم دیا کہ وزیر اعظم کو آگاہ کیا جائے، جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ خبر بیچنے والوں کو ناموس رسالت بیچنے کی اجازت نہیں دے سکتا، میڈیا میں کچھ ہوش میں ہیں اور کچھ بے ہوش ہیں، ساری میڈیا مل کر زور لگائیں کے آئینی ترمیم ہو نہیں ہو سکتی، آئین میں ترمیم پارلیمنٹ کا کام ہے اور عمل درآمد کروانا عدالت کا کام ہے

 

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں