کراچی: سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ میرے جتنے مرضی لوگ اغوا ہوجائیں کوئی فرق نہیں پڑتا، میرے زمانے میں کسی اور قسم کی من مانی نہیں ہوتی تھی مگر کسی سویلین کو ہاتھ نہیں لگایا گیا۔
نجی ٹیلی ویژن سے گفتگو کرتے ہوئے آصف علی زرداری نے کہا کہ میاں صاحب جب تک مشکل میں نہیں آتے رابطہ نہیں کرتے اُن کی ہمیشہ کوشش رہی کہ وہ سندھ سے سیٹیں حاصل کریں مگر ناکام رہے، حکومت نے ناکامی کے خوف سے پری پول ریگنگ شروع کردی مگر میں نوازشریف کو تھکا کر شکست دینا چاہتا ہوں۔
آصف زرداری نے کہا کہ میرے زمانے میں کسی اور قسم کی من مانی نہیں ہوتی تھی، اسٹیبلشمنٹ کے لوگ میری رائے کا احترام کرتے تھے اور اُس دوران کسی سویلین کو ہاتھ نہیں لگایا گیا، میرے جتنے لوگ اغوا ہوجائیں کوئی فرق نہیں پڑے گا کیونکہ یہ میرے قریب آنے والوں کو خوفزدہ کرنا چاہ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نوازشریف سی پیک معاہدے کا کریڈٹ لیتے ہیں مگر وہ میں نے سائن کیا اسی طرح حکومت نیوکلیئر ٹیکنالوجی کا کریڈٹ بھی خود لیتی ہے جبکہ انہوں نے اس کے لیے کوئی کام نہیں کیا۔
پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین نے کہا کہ اے ڈی خواجہ کو ہٹانے کا فیصلہ سندھ حکومت کا ہے اگر وہ اچھے افسر ہیں تو کیا دوسرے افسران برے ہیں؟ ، ہم جمہوری لوگ ہیں اس لیے میں نے 13 سال جیل کاٹی اور کوئی ڈیل نہیں کی، حراست کے دوران بہت کچھ سیکھنے کو ملا جس کا فائدہ اپنی صدارت کے دوران اٹھایا۔
آصف رزداری نے کہا کہ جنرل(ر) کیانی اور پاشا کو پالیسیوں پر اعتماد میں لیتا تھا، اُس وقت کی اسٹیبلشمنٹ میری اوپر اعتماد کرتے ہوئے رائے کا احترام کرتی تھی جبکہ اس دور میں صورتحال بہت مختلف ہے۔
سابق صدر نے کہا کہ بلاول بھٹو کی جان کی فکر ہے اس لیے انہیں گاڑی سے باہر نکلنے سے روکتا ہوں مگر وہ میری بات پر عمل نہیں کرتے، جلد ہی اپنے جلسوں میں گو نواز گو کے نعرے ضرور لگائیں گے کیونکہ ہم دھرنے نہیں دیتے اور حکومت کی کارکردگی ایسی نہیں کہ اُن کے ساتھ کام کیا جائے۔
اُن کامزید کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی نے بے نظیر بھٹو کی وصیت کے مطابق بلاول کو چیئرمین نامزد کیا اور پارٹی کی ساری باگ دوڑ اُن کے حوالے کردی، وزیر اعظم کے امیدوار کا فیصلہ بھی بلاول بھٹو کے ہاتھ میں دے دیا گیا۔ بھٹو اور بی بی شہید کے وژن کو مدنظر رکھتے ہوئے تھر میں پانی پہنچایا اور ائیرپورٹ بنارہے ہیں ۔
مسلم لیگ ن پر تنقید کرتے ہوئے سابق صدر نے کہا کہ وفاقی حکومت نے سندھ کو کچھ نہیں دیا بلکہ اپنے ہی صوبے سے کچرا صاف نہیں کرسکی، لاہور کے موچی دروازے پر کچرے کا انبار حکومتی کارکردگی کی غمازی کرتا ہے ، لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے حوالے سے حکومت نے صرف اعلانات کیے۔