اسلام آباد : پیپلزپارٹی کے رہنما اعتزاز احسن نے پاناما کیس میں جے آئی ٹی بنانے کا فیصلہ مسترد کردیا، انھوں نے درخواست گزاروں کو مشورہ دیا کہ انہیں نظرثانی کے لئے اپیل کرنی چاہیے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماءاعتزاز احسن نے پانامہ کیس کی تحقیقات کیلئے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ گریڈ 19 اور 20 کے افسران کیا تحقیقات کریں گے۔ اسٹیٹ بینک کا گورنر ان کے گھرانے کا فرد ہے جبکہ آئی ایس آئی کیساتھ بھی شریف برادران کے خاندانی تعلقات ہیں جبکہ ایف آئی اے میں چوہدری نثار کا آدمی، تحقیقات کیسے ممکن ہے؟ سپریم کورٹ نے ٹھیک کہا تھا کہ یہ فیصلہ یاد رکھا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی سانحہ ماڈل ٹاﺅن پر بھی بنی تھی جہاں 14 افراد شہید ہوئے، مگر اس کا کیا بنا؟ ان کا کہنا تھا کہ جوڈیشل کمیشن ہوتا اور نواز شریف پیش ہوتے تو مزہ آتا، پیٹ سے پیسے نکال کر لےآتے، جوڈیشل کمیشن میں نواز شریف سے جرح کی جاتی، ان کے بچوں سے جرح کی جاتی۔
اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ تاریخ گواہ ہے کہ شریف برادران پر نرم ہاتھ رکھا جاتا ہے، یہ سپریم کورٹ پر حملہ کرتے ہیں پھر بھی کچھ نہیں ہوتا۔
انھوں نے مزید کہا کہ مریم نواز کا جائیدادوں میں کلیدی کردار ہے ، اسے بالکل چھوڑ دیا، مریم نوازشریف کےمتضاد بیانات آتےرہے، مریم نوازکو جےآئی ٹی سےعلیحدہ کرنےکی بات کی سمجھ نہیں آئی ۔
انہوں نے کہا کہ ججزکوسلام کرتےہیں،انہوں نےواضح کہانوازشریف نااہل ہیں، جبک باقی 3ججز نے بھی 2ججز کے فیصلے کی تردید نہیں کی اور یہ نہیں کہاکہ نوازشریف نااہل نہیں، باقی3ججزلکھتےہیں نوازشریف کچھ ثابت نہیں کرسکے
اعتزاز احسن نے درخواست گزاروں کو نظر ثانی اپیل کرنے کا مشورہ دیا۔ اور کہا کہ عمران خان، سراج الحق درخواست دہندگان تھے، وہ نظرثانی کیلئے جا سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں : گلی گلی میں شور ہے‘ نواز شریف چور ہے: زرداری
یاد رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے پاناما کیس کا فیصلہ آنے کے بعد سابق صدرپاکستان آصف علی زرداری نے ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف سے استعفیٰ طلب کیا تھا۔
ان کا کہناتھا کہ پانچ میں سے دو ججز نے وزیراعظم کے خلاف واضح فیصلہ دیا ہے جبکہ تین ججز نے مزید تحقیقات کا حکم دیا ہے‘ ان کو مٹھائی بانٹتے ہوئے شرم آنی چاہیے۔
سابق صدر نے یہ بھی کہا کہ پیپلز پارٹی کا ہمیشہ سے شکوہ ہے کہ عدالتیں نواز شریف کے خلاف فیصلے نہیں سناتی‘ کیا نواز شریف سرکاری افسران کے سامنے پیش ہوں گے۔