اسلام آباد: زرمبادلہ ذخائر میں کمی کا سلسلہ نہ رکا، بیرونی قرضوں کی ادئیگی کی وجہ سے زرمبادلہ کی سطح بیس ارب ڈالر کی سطح سے نیچے آگئی اور ستائیس کروڑ ساٹھ لاکھ ڈالر کی کمی سے زرمبادلہ ذخائر چودہ ارب ڈالر سے بھی کم ہوگئے۔
تفصیلات کے مطابق ملکی زرمبادلہ ذخائر دو سال کی کم ترین سطح پر آگئے ، غیر ملکی قرضوں اور برآمدی بل کی ادائیگیاں زرمبادلہ ذخائر میں مسلسل کمی کا باعث بن گئی۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق ایک ہفتے کے دوران ملکی زرمبادلہ کے زخائر میں ستائیس کروڑ ساٹھ لاکھ ڈالر کی کمی ریکارڈ کی گئی اور مرکزی بینک کے پاس موجود ذخائر کا حجم تیرہ ارب چھیاسی کروڑ ڈالر ہوگیا، اکتوبر دوہزار سولہ میں اسٹیٹ بینک کے ذخائر اٹھارہ ارب نوے کروڑ ڈالر کی بلند ترین سطح پر تھے تاہم اس کے بعد ذخائر میں مسلسل کمی ریکارڈ کی جارہی ہے۔
تیس جون کو ختم ہونے والے مالی سال میں حکومت نے آٹھ ارب ڈالر قرضوں کی ادائیگی میں صرف کئے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ زرمبادلہ ذخائر میں کمی روپےکی قدر میں کمی کومزیدضروری بنارہی، عالمی مالیاتی ادارے بھی روپے کی قدر میں کمی کا مشورہ دے چکے۔
دوسری جانب ملک کے جاری کھاتوں کا خسارہ بارہ ارب ڈالر سے تجاوز کرگیا ہے۔
مزید پڑھیں : زرمبادلہ ذخائر میں کمی، حکومت نے23کروڑ ڈالر کے نئےقرضے لےلئے
زرمبادلہ ذخائر میں کمی کے بعد حکومت نے مزید قرضوں کے انبار لگا دیئے، تیل درآمدات کیلئے اسلامک ڈیویلپمنٹ بینک سے بھی قرضہ لے لیا گیا، قرضے کا حجم سات کروڑ ستر لاکھ ڈالر ہے۔
یہ رقم بینک براہ راست تیل بیچنے والے ملک کو دئیے جائیں گے، پاکستان سعودیہ عرب سے تیل برآمد کرتا ہے۔
حکومت کا رواں مالی سال آئی ڈی بی سے میں ایک ارب پچپن کروڑ ڈالر کے قلیل مدتی قرضے لینے کا پلان ہے، اسکےعلاوہ زرمبادلہ ذخائر میں جاری مسلسل کمی کو روکنے کیلئے حکومت نے غیرملکی بینک سے پندرہ کروڑ تیس لاکھ ڈالر کا قرضہ لیا