کوئٹہ: ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں ٹی بی کے مریضوں کی معلوم تعداد 27ہزار تک پہنچ چکی ہے، موذی مرض سے بچنے کیلئے آگاہی ضروری ہے۔
تفصیلات کے مطابق کوئٹہ میں غیر سرکاری تنظیم سٹاپ ٹی بی پاکستان کے جانب سے میڈیا نمائندوں کیساتھ مشاورتی اجلاس منعقد کیا گیا، اسٹاپ ٹی بی اور ٹی بی کنٹرول پروگرام کے ماہرین نے شرکاء کو بریفنگ دی۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ ماحول اور لاعلمی کی وجہ سے بلوچستان میں ٹی بی کے مریضوں کی تعداد تشویشناک حد تک زیادہ ہے۔
اسٹاپ ٹی بی پاکستان میں بطور ایڈوائزر کام کرنے والے ڈاکٹر کرم شاہ نے ٹی بی کی روک تھام کیلئے سرکاری بجٹ کو ناکافی قرار دیتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں آبادی پھیلی ہوئی ہے موذی مرض پر قابو پانے کیلئے صرف ٹی بی کنٹرول پروگرام کافی نہیں مزید اقدامات اٹھانے چاہئیں۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ ٹی بی کے جراثیم متاثرہ مریض کے کھانسنے سے ہوا میں پھیل جاتے ہیں اور قریب کے لوگوں کو متاثر کرجاتے ہیں، لوگ احتیاط کریں اور اپنی خوراک بہتر کریں تو بچاﺅ ممکن ہے۔
اس موقع پر صحافیوں نے موذی مرض کی روک تھام کیلئے ٹی بی کیخلاف انسداد پولیو طرز پر مہم چلانے سمیت مختلف تجاویز دیں۔
مزید پڑھیں : ٹی بی کی تشخیص میں سائنس دانوں کی اہم پیش رفت
خیال رہے کہ ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ہر سال لگ بھگ 2 لاکھ 40 ہزار افراد ٹی بی کا شکار ہو جاتے ہیں۔ ٹی بی کے باعث موت کا شکار ہونے والے افراد میں زیادہ تعداد خواتین کی ہے۔
عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ ٹی بی کا مرض دنیا بھر میں ہر روز 5 ہزار جانیں لے لیتا ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق دنیا بھر میں ایک تہائی ٹی بی کے مریضوں میں مرض کی تشخیص ہی نہیں ہو پاتی، یا وہ علاج کی سہولیات سے محروم ہیں۔
کچھ عرصہ قبل جاری کی جانے والی ایک رپورٹ کے مطابق ٹی بی کے شکار ممالک میں پاکستان کا نمبر 5 واں ہے۔