اسلام آباد: صدر ِ پاکستان ممنون حسین نے اردو کی جامع ا ور جدید ترین اردو لغت کے آئن لائن ایڈیشن کاباضابطہ افتتاح کردیا ہے‘ 22 جلدوں پر مشتمل اردو ڈکشنری بورڈ کی اس لغت کا مفت آن لائن ورژن دنیا بھر میں اردو کے مداحوں کے لیے خوش خبری ہے۔
تفصیلات کے مطابق 22 جنوری 2018 کو ایوانِ صدر میں ہونےو الی ایک پروقار تقریب میں اس عظیم ای لغت کا افتتاح کیا گیا۔ کئی عشروں کی محنت سے تیار ہونے والی 22 جلدوں پر مشتمل اردو لغت کے آن لائن ایڈیشن کے ذریعے 22 ہزار صفحات اورتقریباً 2 لاکھ 64 ہزار الفاظ پر مشتمل علمی خزانہ اب انٹرنیٹ پردستیاب ہو گا‘ موبائل سے آسان رسائی حاصل کرنے کے لیے ایک مخصوص ’’ایپ‘‘ بھی تیار کی گئی ہے۔
اس موقع پر صدر مملکت ممنو ن حسین کا کہنا تھاکہ ثقافتی یلغارمنظم تہذیبوں کا کچھ نہیں بگاڑ سکتی‘ پاکستان کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ اس نے اردو لغت کے ایک ہزار سال کی ثقافتی روایت کو محفوظ کر دیا جس سے مستقبل میں اردو کے قدردان جدید تقاضوں کے مطابق بھرپور فائدہ اٹھا سکیں گے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت نے کہاکہ آج ہماری زبان تہذیبی جاہ وجلال کے ساتھ بڑی عالمی زبانوں کی صف میں شامل ہو گئی ہے۔ کامیابیوں کا یہ سفرمستقبل میں بھی جاری رہے گا اور ادب و ثقافت کا یہ پرچم پوری دنیا میں آب و تاب سے لہراتا رہے گا‘ اپنی ثقافت مضبوط ہو تو بیرونی ثقافتوں کی یلغار کا کوئی خطرہ نہیں ہوتا ہے۔
انہوں مزید کہا کہ اردو لغت کے آن لائن ایڈیشن کے ذریعے پوری دنیا میں استفادہ کیا جاسکتا ہے۔ صدر نے یقین دلایاکہ حکومت لغت کے حوالے سے کام کرنے والوں کی ضرورت پوری کرتی رہے گی۔
اردو لغت کے انٹرنیٹ ایڈیشن کے اجرا کی تقریب میں وزیراعظم کے مشیر برائے قومی تاریخ وادبی ورثہ ڈویڑن عرفان صدیقی اور چیف ایڈیٹر اردو ڈکشنری بورڈ عقیل عباس جعفری نے بھی خطاب کیا جن کی محنت ِ شاقہ کے نتیجے میں یہ ڈکشنری آن لائن کی دنیا میں جگہ بنانے میں کامیاب رہی ہے۔عقین عباس جعفری کے مطابق اردو لغت بورڈ نے اس عظیم الشان لغت کی بائیس جلدیں دو سی ڈیزمیں بھی منتقل کردیں ہیں ۔ ایک سی ڈی میں گیارہ جلدیں محفوظ کی گئی ہیں۔ یہ سی ڈیز کا سیٹ ان افراد کے لیے کارآمد ثابت ہوگا جو ہر وقت آن لائن نہیں رہ سکتے۔عنقریب انہیں بھی اہلِ علم کی خدمت پیش کردیا جائے گا ۔
انہوں نے مسرت کا اظہار کیا کہ بائیس جلدوں پر مشتمل اردولغت نہ صرف زبان کی تاریخ اور اس کی دیگر تمام نزاکتوں کا پوری جامعیت سے احاطہ کرتی ہے بلکہ ہماری ایک ہزار برس کی تہذیبی اور ثقافتی روایت کو بھی سامنے لاتی ہے۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔