تازہ ترین

سولر بجلی پر فکسڈ ٹیکس کی خبریں، پاور ڈویژن کا بڑا بیان سامنے آ گیا

اسلام آباد: پاور ڈویژن نے سولر بجلی پر فکسڈ...

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

زلزلے کی اصل وجوہات، اسلامی تعلیمات کی روشنی میں

کراچی: زلزلہ ایک خوفناک حقیقت کا نام ہے جو ارضیاتی تغیرات کے باعث رونما ہوتے ہیں، زلزلے اگر سمندر کی تہہ میں آئیں تو یہ سونامی کی صورت اختیار کر لیتے ہیں۔ اب تک زلزلے کی زد میں آکر دنیا بھر میں لگ بھگ ہزاروں افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

مذکورہ اہم موضوع کے حوالے سے پاکستان اور ایشیاء کے کئی علاقوں میں بالخصوص مسلمان طبقوں میں یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ زلزلے کی وجہ ہمارے اپنے غلط اعمال ہیں جبکہ سائنس اور ماہرین ارضیات اس قسم کے واقعات کے اصل محرک زمینی پلیٹ کا اپنی جگہ تبدیل کرنے کا نتیجہ بتاتے ہیں۔

اسلامی تعلیمات کی روشنی میں جواب حاصل کرنے کے لیے یہ معاملہ مذہبی اسکالر علامہ لیاقت حسین کے سامنے رکھا گیا، اے آر وائی کیو ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے علامہ لیاقت حسین کا کہنا تھا کہ سائنس کہتی ہے کہ زمین کی پلیٹیں ہل جانے سے زلزلے آتے ہیں ہم اس سے انکار نہیں کرتے۔

کیا آج کازلزلہ ’چاندگرہن‘ کے سبب آیا ہے ؟

انہوں نے کہا کہ اس پوری کائنات کے مالک اللہ رب العزت ہیں، یہ نظام خدا کے دست قدرت میں ہے، ہم زلزلے کو نہ عذاب کہہ سکتے ہیں اور نہ ہی آزمائش، یہ کسی کے لیے عذاب اور کسی کے لیے آزمائش کا سبب بن سکتا ہے اللہ کے نیک بندوں پر اس قسم کے آفات آزمائش سمجھی جاتی ہیں۔

علامہ لیاقت حسین کا کہنا تھا کہ اللہ سبحان وتعالی اس زمین پر اپنی قدرت رکھتا ہے اور وہ جب چاہے زمین کو ہلا سکتا ہے اور کسی بھی قوم پر عذاب نازل کرسکتا ہے۔

اس حوالے سے ان کا مزید کہنا تھا کہ زلزلہ اللہ تعالیٰ کی قدرت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہےجس سے اللہ رب العزت اپنے بندوں کوتنبیہہ فرماتےہیں، ایسے واقعات کے موقع پردعاواستغفارکا اہتمام کرنا چاہیے۔


اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -