پشاور: ڈی آئی جی مردان عالم شنواری نے کہا ہے کہ اسما قتل کیس میں قاتل کے قریب پہنچ چکے ہیں، میڈیا کو تفصیل اس لیے فراہم نہیں کررہے کہ ملزم قانون کی گرفت سے فرار ہوسکتا ہے۔
مردان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈی آئی جی مردان کا کہنا تھا کہ اسما قتل کیس کی گتھیاں سلجھنے لگیں، کیس سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے اس لیے میڈیا کو تفصیلات نہیں دے سکتے۔
اُن کا کہنا تھا کہ معلومات میڈیا کو اس لیے فراہم نہیں کررہے کہ قاتل فرار ہوسکتا ہے، جلد تمام حقائق شواہد اور ثبوت میڈیا کے سامنے بھی پیش کریں گے۔
وسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ اسما قتل کیس میں ملنے والے شواہد کرائم سین سے ملے ، فرانزک رپورٹ کی روشنی میں 2 ملزمان کو حراست میں لیا گیا۔
مزید پڑھیں: اسما زیادتی کیس: 145 نمونوں میں سے ایک نمونہ قاتل سے میچ کرگیا
ذرائع کا کہنا ہے کہ حراست میں لیے جانے والے ملزمان اسما کے رشتے دار اور اُن کی عمریں 30 سال کے قریب ہیں، کرائم سین سے ملنے والے شواہد میں خون و دیگر مواد شامل تھا جس کی بنیاد پر کارروائی عمل میں لائی گئی۔
یاد رہے کہ جنوری کی ۱۳ تاریخ کو مردان کے نواحی علاقے گوجر گڑھی سے چار سال کی اسما گھر کے سامنےسے کھیلتے ہوئے لاپتہ ہوگئی تھی۔ اسما کو اغواکے بعد زیادتی کا نشانہ بنایا گیا اور بعد ازاں قتل کرکے لاش کھیتوں میں پھینک دی گئی تھی۔میڈیکل رپورٹ میں بچی کے ساتھ زیادتی کی تصدیق ہو ئی ہے، جبکہ جسم پر تشدد کے نشانات بھی تھے۔بچی کی موت گلادبانے سے ہوئی تھی۔
آئی جی خیبرپختونخواہ صلاح الدین کے مطابق بچی کے اہلخانہ اور مقامی افراد پر مشتمل کمیٹی نے تحقیقات شروع کردی ہیں‘ آئی جی پی کا کہنا ہے کہ لاش ملنے کے بعد بچی کا اسپتال پوسٹ مارٹم ہوا۔ آر پی او اور ڈی پی او 14 تاریخ کو بچی کے گھر گئے اور تفصیلات لیں۔ اس کے بعد تفتیشی ٹیم مقرر ہوئی جس کی سربراہی ڈی پی او مردان نے کی۔ کمیٹی سے روزانہ کی بنیادوں پر رپورٹ لی جارہی ہے۔
آئی جی کا کہنا تھا کہ میڈیکل رپورٹ کے مطابق بچی کی موت گلا دبانے سے ہوئی۔ بچی کے جسم پر تشدد کے نشانات تھے جبکہ رپورٹ جنسی تشدد کی طرف بھی اشارہ کرتی ہے۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں