جمعرات, دسمبر 26, 2024
اشتہار

ایم کیوایم رابطہ کمیٹی نے فاروق ستارکو کنونیئرکے عہدے سے ہٹا دیا

اشتہار

حیرت انگیز

کراچی: ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی نے فاروق ستار کو کنونیئر شپ کے عہدے سے ہٹا دیا، کنور نوید کا کہنا ہے کہ پارٹی نے فیصلہ بہت مجبوری میں کیا، فاروق ستاراب ایم کیوایم کے کارکن ہیں۔

اس موقع پر عامر خان، خالد مقبول صدیقی، نسرین جلیل اور دیگر متحدہ رہنما موجود تھے، اس بات کا اعلان ڈپٹی کنونیئر نے رابطہ کمیٹی کے ہمراہ عارضی مرکز پی آئی بی میں پریس کانفرنس کے ذریعے کیا، ایم کیوایم پاکستان میں مائنس مائنس کا گیم جاری ہے، بانی ایم کیوایم کے بعد رابطہ کمیٹی نے فاروق ستار کی بھی چھٹی کردی۔

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے رہنما کنور نوید جمیل کا کہنا تھا کہ فاروق ستار نےخود کومطلق العنان سربراہ بنایا، ان کے پاس پارٹی کیلئے نہیں پر این جی اوز کیلئے وقت تھا،اگر فاروق ستار اپنی اصلاح کرتے ہیں تو وہ دوبارہ کنوینر بن سکتے ہیں۔

- Advertisement -

کنور نوید جمیل نے کہا کہ فاروق ستار نےدھوکے سے پارٹی آئین تبدیل کرنے کوشش کی، بحالت مجبوری یہ فیصلہ کیاگیا،  فاروق ستار نے رابطہ کمیٹی کے اختیارات خود سنبھال لیے، پارٹی رجسٹریشن کی منسوخی کےذمہ دارفاروق ستار تھے۔

ان کی غفلت کی وجہ سے ایم کیو ایم کی الیکشن کمیشن میں رجسٹریشن منسوخ ہوئی، باربار توجہ دلانے کے باوجود فاروق ستار نے گوشوارے جمع نہیں کروائے۔

انہوں نے کہا کہ فاروق ستار کو منانے گئے تو وہاں ہم سے بد تمیزی کی گئی، خاص لوگوں کو بلا کر اپنے حق میں نعرے بازی کرائی گئی، عامرخان اور وسیم اختر سے نازیبا اندازمیں گفتگو کی گئی۔

کے ایم سی گراؤنڈ میں ہونے والے ایم کیوایم ورکرزاجلاس میں پی ایس پی اور حقیقی کے کارکنان کا کیا کام تھا؟
کراچی میں سیاسی جماعتوں کے درمیان ماضی جیسی کشیدگی نہیں چاہتے، پی ایس پی اورحقیقی سے اب اچھے تعلقات ہیں۔

اس موقع پر خالد مقبول صدیقی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فاروق ستارکی سربراہی میں4 لوگوں کو4نشستوں کیلئےمنتخب کیا گیا تھا، فاروق ستارنے کہا ایک کی قربانی دیں کامران ٹیسوری کا نام ڈالیں، جس پر ہم نے کہا کہ کامران ٹیسوری کا میرٹ بتادیں، تعلیم اور تجربہ کیا ہے؟

کامران ٹیسوری ہر اہم اجلاس میں فاروق ستارکے ساتھ شامل ہوتے تھے، سینیٹ کے ٹکٹ سے متعلق رابطہ کمیٹی میں ووٹنگ ہوئی تو کامران ٹیسوری ووٹنگ کے لحاظ سے چھٹے نمبر پر آئے۔

خالد مقبول صدیقی کا مزید کہنا تھا کہ یہ فیصلہ بڑی مشکل سے کیا گیا ہے اور اگر اس وقت یہ فیصلہ نہ کیا ہوتا تو پھر اگلے انتخابات کے بعد ایوان ٹیسوریوں سے بھرا ہوتا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز فاروق ستار بحیثیت سربراہ ان 20 ارکان کو شوکاز نوٹس جاری کرچکے ہیں جس میں ان سے وضاحت طلب کی گئی ہے کہ وہ بتائیں کہ ڈپٹی کنوینر کامران ٹیسوری کو کس بات پر معطل کیا گیا۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں