اسلام آباد : وزیرخارجہ خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ ہمارے حکمرانوں نے اپنے مفادات کے لیے سمجھوتے کیے، ہم اپنے دشمن کو جانتے ہیں، پاکستان کسی اور ملک کے مفادات کا تحفظ نہیں کرے گا، ہمارے جو حالات ہیں الزام لگانے کے بجائے اپنے گریبان میں جھانکنے کی ضرورت ہے۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں وزیرخارجہ خواجہ آصف نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا موجودہ حالات میں کسی کو مورد الزام نہیں ٹھہرانا چاہیے، ہمارے جو حالات ہیں الزام لگانے کے بجائے اپنے گریبان میں جھانکنے کی ضرورت ہے۔
شام کے حوالے سے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ شام میں جو کچھ ہورہا ہے اس پرتحفظات ہیں، پیرکوبتاؤں گااقوام متحدہ میں شام کیلئے ووٹ کیوں نہیں ڈالا، جو بھی اس واقعےمیں ذمہ دار ہوگا اس کا مواخذہ ہوگا۔
وزیرخارجہ نے کہا کہ دنیا میں اپنا مقام مسلمانوں کی فلاح کیلئے استعمال کرناچاہیے، مسلمان ہمسایوں کی بات سننے کو تیار نہیں، مسلمان ممالک نے ایک دوسرے پر سرحدیں بند کی ہیں، یروشلم امریکی سفارتخانے کی منتقلی سے بڑا ظلم کیا ہوسکتا ہے۔
انکا کہنا تھا کہ ایل اوسی پر جو ہورہا ہے اس سے بخوبی واقف ہیں، دشمن کو جانتے ہیں لیکن سہولت کاروں کو پہچاننا ہوگا، پاکستان صرف اپنے مفادات کا تحفظ کرے گا، یہ چاہتے ہیں پاکستانی پراکسی بن کر انکے مفادات کی حفاظت کرے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ پوری دنیا کو معلوم ہے داعش کو کون لے کر آیا ہے، داعش ختم نہیں ہوئی انہوں نےاپناپتہ تبدیل کیا ہے، داعش عراق سے افغانستان آگئی ہے، لاکھ بے گناہ شام کے شہری شہید ہوچکے ہیں۔
وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ دنیا کے مسلمان پاکستان کی جانب دیکھتےہیں، افسوس ہم نے اپنا کیا حال کیا ہوا ہے، ایک جہاد لانچ کیا گیا اس کے بعد ایک اور جہاد، حکمرانوں نےاقتدار کے دوام کیلئے سمجھوتے کیے۔
امریکی الزامات کے حوالے سے انھوں نے کہا وہ ہم پرافغان نیٹ ورک کی سہولتکاری کاالزام لگاتے ہیں، ایران ،عراق ،لیبیا میں خون کی ہولی کھیلی گئی، یمن جنگ میں جھونکنےکی کوششیں کی لیکن گریز کیا۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ہمیشہ دعاگو رہے عرب ممالک میں اختلافات ختم ہوں، پاکستان کسی اورطاقت کے مفادات کا تحفظ نہیں کرے گا، ڈکٹیٹر شپ کی بات نہیں کرتا لیکن وہاں آمریت میں امن تھا، آج لیبیا میں 3حکومتیں ہیں یہ اقتدار کی تبدیلی کا شاخسانہ ہے۔
وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ ہمارے حکمران دشمن کے سہولت کار رہے ہیں، الزام ہم پر لگاتے ہیں کہ حقانی نیٹ ورک چلارہے ہیں ، پاکستان دشمنوں کا ہدف ہے، دشمن و مخالفین پاکستان کیلئے اچھے عزائم نہیں رکھتے۔