اسلام آباد : سپریم کورٹ نے سیاسی رہنماؤں اور متعلقہ وزرا ئےاعلیٰ کی تصویر شائع کرنے سےروک دیا اور سندھ حکومت کو بھی بینظیر بھٹو، وزیراعلیٰ اور بلاول کی تصاویر شائع نہ کرنے کا حکم دیا جبکہ کے پی میں پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا میں ایک سال کے اشتہارات کی تفصیلات طلب کرلیں۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سرکاری اشتہارات ازخودنوٹس کیس کی سماعت کی، ایڈیشنل اے جی اور سیکرٹری اطلاعات کے پی کے پیش ہوئے۔
چیف جسٹس نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب سے دلچسپ مکالمہ میں کہا کہ منیر ملک اور بابر ستار طریقہ کاروضع کرکے بتائیں ، عوام کے پیسے سے سیاسی جماعتوں کو اپنی تشہیر کی اجازت نہیں دینگے، وزیراعلیٰ نے55 لاکھ روپے جمع کرانے تھے وہ کیوں جمع نہیں کرائے۔
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ چیک سائن کردیا،آپ نے تحریری حکم میں پیسے جمع کرانے کا نہیں کہاتھا، چیک سائن ہوا ہے اسکی کاپی میرے پاس موجود ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ مجھے بھی دکھائیں چیک پر ان کے دستخط کیسے ہیں۔
ایڈیشنل اے جی نے کہا کہ یہ رقم پارٹی فنڈنگ سے اداکررہے ہیں، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پھر الیکشن کمیشن کو کہتے ہیں کہ پارٹی فنڈنگ کو دیکھے، دیکھنا ہوگا تشہیری مہم کی رپورٹ کے مطابق کس سےریکوری کرنی ہے۔
دوران سماعت چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اس ملک میں اب انشااللہ فری اینڈفیئرالیکشن کرانےہیں، 1970 میں آخری شفاف انتخابات ہوئے اور انشااللہ اب ہوں گے۔
جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ کیا یہ ٹھیک ہے ٹیکس پیئر کے پیسے سے سیاسی جماعتیں تشہیر کریں، پہلےجو کچھ ہوگیا اب کسی کو بھی تصویر کیساتھ اشتہار شائع کرنےنہیں دینگے، سرکاری وسائل سے ذاتی تشہیرکی اجازت نہیں دے سکتے۔
چیف جسٹس نے سیکرٹری اطلاعات کے پی کے سے استفسار کیا کہ کے پی حکومت نے پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا پر کتنے اشتہارات دیئے؟بتائیں کن اشتہارات پر عمران خان اور پرویز خٹک کی تصاویر ہیں؟
سیکرٹری اطلاعات کے پی کے نے عدالت کو بتایا کہ 28 فروری 2018تک1ارب 63کروڑ دیئے گئے، جس پر چیف جسٹس نے سوال کیا کہ آپ بیان حلفی دے سکتے ہیں، اشتہارات صوبائی حکومت کی تشہیر نہیں؟
مزید پڑھیں: پہلےلوگ چھپ کرخدمت کرتے تھے اب عوامی پیسوں سےتشہیر کرتے ہیں، چیف جسٹس
جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس میں کہا کہ جن اخبارات کا حوالہ دے رہے ہیں وہ غیر معروف ہیں، چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ خواب سچ کر دکھایا،اس اشتہار میں عمران خان ساتھ کھڑے ہیں، بیان حلفی دیں، غلط بیانی کی گئی تو کارروائی کی جائے گی۔
جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ غلط بیانی کی صورت میں آپ ذاتی طور پر ذمہ دار ہونگے،ہمیں اور بھی لوگ معلومات دے دیتے ہیں، سیاسی مہم کی اجازت نہیں دینگے، اشتہار دینا ہے اپنی جیب سے دیں۔
چیف جسٹس نے خیبرپختونخوا کے سیکریٹری اطلاعات سے ایک سال کے اشتہارات کی تفصیل طلب کرتے ہوئے کل تک عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا ، جس پر سیکریٹری اطلاعات کے پی کے نے کہا کہ کل میں 3 ماہ کی تفصیل دوں گا۔
جسٹس ثاقب نثار نے سیاسی رہنماؤں اور متعلقہ وزرائے اعلیٰ کی تصویر شائع کرنے سے روک دیا اور سندھ حکومت کو بھی بینظیر بھٹو، وزیراعلیٰ اور بلاول کی تصاویر شائع نہ کرنے کا حکم دیا۔
بعد ازاں سپریم کورٹ نے ازخود نوٹس کی سماعت کل ملتوی کردی۔
یاد رہے کہ دو روز قبل چیف جسٹس آف پاکستان نے لیپ ٹاپ اسکیم، ہیلتھ کارڈز پرشہبازشریف کی تصاویرشائع کرنے پرازخود نوٹس لیتے ہوئے چیف سیکرٹری پنجاب سے استفسار کیا کہ وزیراعلی ٰپنجاب کی تصویر ہر جگہ کیوں آجاتی ہے۔