تازہ ترین

سیشن جج وزیرستان کو اغوا کر لیا گیا

ڈی آئی خان: سیشن جج وزیرستان شاکر اللہ مروت...

سولر بجلی پر فکسڈ ٹیکس کی خبریں، پاور ڈویژن کا بڑا بیان سامنے آ گیا

اسلام آباد: پاور ڈویژن نے سولر بجلی پر فکسڈ...

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

بھارت میں انتہا پسندی کا جن بے قابو، تاریخی مجسموں پر حملہ

نئی دہلی: بھارت میں عدم برداشت مزید پروان چڑھنے لگا، ملک کے مختلف ریاستوں میں نصب تاریخی مجسمے توڑ دیے گئے۔

تفصیلات کے مطابق بھارت کی نئی تاریخ لکھنے کی تیاریاں کی جارہی ہیں جس کے تحت ملک میں نصب  پرانے مجسموں کو گرایا جبکہ قدیم تاریخی مجسموں کو ڈھایا جارہا ہے تاکہ نئی نسل کے اذہان سے پرانی تاریخ کی یادیں ختم کی جاسکیں۔

بھارتی ریاست ترپیورہ کے اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کی کامیابی کے بعد پارٹی رہنماؤں کی جانب سے ریاست میں نصب علم وحکمت کی علامت سمجھے جانے والے  قدیم تاریخی مجسموں کو توڑا جارہا ہے۔

مسخ شدہ مجسموں کی تھری ڈی پرنٹنگ سے بحالی

گذشتہ دنوں بھارت کے بعض مقامات سے سابقہ کمیونسٹ حکومت کے دور میں نصب کئے گئے روسی انقلاب کے رہنما لینن کے مجسموں کو اکھاڑ دیا گیا جبکہ کئی مقامات پر دلت رہنما امنیڈکر کے مجسمے بھی توڑے گئے۔

بعد ازاں تمل ناڈو میں برہمنواد کے خلاف دراوڑ تحریک کے بانی پیر پیار کے مجسمے کی بے حرمتی کی گئی اور ایک مقام پر نہرو کے مجسمے کو بھی نقصان پہنچایا گیا جو  آزادی کے بعد ملک میں مغربی طرز کے سیکولر جمہوری نظام کے بانی تھے۔

فلم لالا لینڈ کےمرکزی کرداروں کےطلائی مجسموں کی نمائش

مقامی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ روشن خیالی اور ترقی پسند سمجھے جانے والی شخصیات کے مجسموں کو اس اس طرح نقصان پہنچانا بہت گمبھیر معاملہ ہے، یہ سماج اور تہذیب کے نام پر ایک جنگ کی تیاریاں کی جارہی ہیں، اس کے پیچھے اس ذہنیت کے لوگ کار فرما ہیں جو چاہتے ہیں جو بھی تصور غیر ممالک سے آیا ہے اس کے لیے بھارت میں کوئی جگہ نہیں ہے۔

خیال رہے کہ اس قسم کے واقعات کے بعد بھارت میں ایک نئی بحث چھڑ چکی ہے،جہاں یہ تصور کیا جارہا ہے ایسے واقعات ملک کی تاریخ کو مسخ کرنے کی ایک سازش ہے۔


خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -