واشنگٹن: بجٹ کی آمد سے قبل مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل امریکا پہنچ گئے، جہاں وہ آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کی اسپرنگ میٹنگ میں شرکت کریں گے۔
تفصیلات کے مطابق بجٹ کی آمد سے10 دن پہلے مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی امریکہ یاترا نے بہت سے سوالات کو جنم دے دیا ہے، مفتاح اسماعیل کی آئی ایم ایف حکام سے ملاقات، کیا ملکی بجٹ کی منظوری آئی ایم ایف سے لی جائے گی ؟ کیا پاکستان ایک بار پھر آئی ایم ایف پروگرام میں جانے والا ہے۔
معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کوایک اورآئی ایم ایف پروگرام کی ضرورت پڑسکتی ہے، ملک کے بیرونی کھاتے شدید دباؤکا شکار غیر ملکی قرضوں کی ادائیگیاں کرنی ہیں ، ملک کو آئندہ مالی سال میں تیرہ ارب ڈالر کے غیر ملکی قرضوں کی ضرورت پڑے گی۔
یاد رہے گذشتہ ماہ آئی ایم ایف نے پاکستان کے قرضوں میں ہوشربا اضافے کی پیشگوئی کی تھی اور کہا تھا سنہ 2020 تک پاکستان پر قرضوں کا حجم 114 ارب ڈالر ہوجائے گا۔
آئی ایم ایف کا کہنا تھا کہ زرمبادلہ ذخائر میں کمی کا سلسلہ تھمنے والا نہیں ہے، اگلے برس 2019 میں زرمبادلہ ذخائر کم ہو کر ساڑھے 10 ارب ڈالر ہوجائیں گے اور سال 2020 میں صرف ساڑھے 9 ارب ڈالر کے ذخائر رہ جائیں گے۔
خیال رہے کہ 2013 میں موجودہ حکومت نے اقتدار میں آتے ہی آئی ایم ایف سے چھ ار ب چھ کروڑ ڈالر کا قرضہ لیا تھا۔ پروگرام کے تحت پاکستان کو آئی ایم ایف کے مقرر کردہ اہداف حاصل کرنےکے بعد قرضہ اقساط میں ملا تھا، پروگرام کی تکمیل پر بھی آئی ایم ایف پاکستان کی پوسٹ پروگرام مانیٹرنگ کر رہا ہے ۔
واضح رہے کہ وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ امور مفتاح اسماعیل نے آئندہ مالی سال کا بجٹ 27 اپریل کو پیش کرنے کا اعلان کیا تھا اور کہا تھا کہ حکومت کی مدت 31 مئی کو ختم ہو جائے گی ، اس لئے حکومت کی کوشش ہے کہ وفاقی بجٹ جلد پیش کرکے اپنی ہی دور حکومت میں منظور کروالیا جائے۔