تازہ ترین

سیشن جج وزیرستان کو اغوا کر لیا گیا

ڈی آئی خان: سیشن جج وزیرستان شاکر اللہ مروت...

سولر بجلی پر فکسڈ ٹیکس کی خبریں، پاور ڈویژن کا بڑا بیان سامنے آ گیا

اسلام آباد: پاور ڈویژن نے سولر بجلی پر فکسڈ...

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

افغان خاتون پیمانہ اسد دوسری کوشش میں برطانوی کونسلر کا انتخاب جیت گئیں

لندن: افغان خاتون پیمانہ اسد اللہ نے دوسری کوشش میں برطانوی کونسلر کا انتخاب جیت لیا، وہ روزیتھ کے علاقے سے کونسلر منتخب ہوئی ہیں۔

تفصیلات کے مطابق تین مئی 2018 کے ہارو الیکشن میں سات امیدواروں کے درمیان تین سیٹوں کے لیے مقابلہ تھا جن میں لیبر پارٹی کی طرف سے پیمانہ اسد بائیس فیصد ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر آئیں۔

2014 کے انتخابات میں انھوں نے نو فیصد ووٹ حاصل کیے تھے اور ناکام رہی تھیں۔ پیمانہ کا کہنا تھا کہ یہ کام یابی میرے لیے ایک اہم سنگ میل ہے۔

نو منتخب برطانوی کونسلر نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ ان سے قبل افغانستان سے تعلق رکھنے والا کوئی بھی فرد برطانیہ کے کسی پبلک آفس کا عہدے دار نہیں بنا۔ خیال رہے کہ پیمانہ اسد افغانستان کے سب سے بڑے شہر اور دارالحکومت کابل میں پیدا ہوئیں، اور برطانیہ کے سب سے بڑے شہر لندن میں پرورش پائی۔

کنگز کالج لندن سے آرٹس میں ماسٹر کرنے والی افغان تارک وطن خاتون کا کہنا ہے کہ ان کا بہترین دوست خدا ہے جس کے ساتھ وہ خیالوں میں باتیں کرتی رہتی ہیں اور اپنے ملک افغانستان کے ساتھ انھیں عشق ہے۔

پیمانہ اسد نے ایک انٹرویو میں کہا کہ ان کے انتخاب سے ثابت ہوگیا ہے کہ برطانیہ میں مقیم افغان کمیونٹی بھی یہاں کی سیاست میں سرگرم ہو سکتی ہے، اس سے برطانیہ میں جمہوری اقدار کا مستحکم ہونا بھی ثابت ہوتا ہے۔

غیر قانونی قید خانوں میں افغان خواتین کی دردناک حالت زار


غیر ملکیوں سے برطانوی باشندوں کی دن بہ دن بڑھتی نفرت کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ انتہائی دائیں بازو کے نظریات برطانیہ کی مرکزی سیاست کا حصہ بن رہے ہیں لیکن سول سوسائٹی، سیاستدانوں اور ٹریڈ یونینز میں نفرت کے اس بیانیے کے خلاف مزاحمت بھی پائی جاتی ہے۔

انھوں نے بتایا کہ وہ چھ زبانیں بول سکتی ہیں جن میں دری، پشتو، اردو، ہندی، فارسی اور انگریزی شامل ہیں۔ اردو کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ اس میں انھیں زیادہ مہارت حاصل نہیں ہے۔


خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -