نئی دہلی: بھارتی وزیر برائے زراعت این ایچ شیوا سنگر ریڈی نے اعتراف کیا ہے کہ دو ماہ کے دوران 69 سے زائد کسانوں نے خودکشی کر کے اپنی زندگیوں کا خاتمہ کیا۔
بھارتی میڈیا سے جمعرات کے روز بات کرتے ہوئے بھارتی وزیر کا کہنا تھا کہ رواں مالی سال 2019-2018 کے دوران کسانوں نے حکومتی عدم توجہ اور ناقص پالیسوں سے تنگ آکر خود سوزی کی۔
اُن کا کہنا تھا کہ حکومتی سطح پر تمام ضلعوں میں تحقیقات کے لیے کمیٹیاں تشکیل دے دی گئی ہیں جو کسانوں کے مسائل کو بغور سنے گی جبکہ متاثرہ خاندانوں کی کفالت کے حوالے سے بھی حکومت کوئی پالیسی متعارف کرائے گی۔
بھارتی وزیر کا کہنا تھاکہ 49 کسانوں نے گزشتہ ماہ قرضوں کی وجہ سے خوکشی کی جبکہ 20 کسانوں کی موت کی وجوہات جاننے کے لیے کمیٹی کام کررہی ہے۔
مزید پڑھیں: بھارت میں کیڑے مار اسپرے کرنے والے 20 کسان ہلاک
ریڈی کا کہنا تھا کہ محکمہ زراعت نے اب تک جو تحقیقات کیں اُس میں یہ بات سامنے آئی کہ دھرواد سے تعلق رکھنے والے 19 کسانوں نے حکومتی پالیسی کی وجہ سے اپنی جانوں کا خاتمہ کیا جبکہ دیگر ضلعوں میں بھی گزشتہ دو ماہ کے دوران خود کشی کے رجحان میں نمایاں حد تک اضافہ ہوا جو تشویشناک ہے۔
وزیرزراعت کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ کی جانب سے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں کسانوں کے قرضے معاف کرنے کی تجاویز پیش کی گئی ہیں تاکہ بحران پر قابو پایا جاسکے اور کسانوں کو بھی بہتر سہولت دی جائے۔
این ایچ شیوا سنگر کا مزید کہنا تھا کہ حکومت کسانوں کو ٹرانسپورٹ اور اسٹوریج کی سہولت فراہم کرنے کے حوالے سے جلد سہولیات دینے کا ارادہ رکھتی ہے تاکہ وہ اپنے مال کو اچھے داموں مارکیٹ میں فروخت کرسکیں۔
واضح رہے کہ بھارت میں تقریباََ 26 کروڑ افراد زراعت کے پیشے سے وابستہ ہیں جبکہ گزشتہ سال مہاراشٹرا میں 1 ہزار سے زائد کسانوں نے غربت سے تنگ آکر خودکشی کرلی تھی۔