اشتہار

نوجوانوں کی ہلاکت پر احتجاج، ریاستی طاقت کے استعمال سے 115 طالب علم زخمی، حالات کشیدہ

اشتہار

حیرت انگیز

ڈھاکا: بنگلا دیش کے دارالحکومت میں تیز رفتار بس کی ٹکر سے 2 نوجوان طالبِ علم جاں بحق ہوئے جس کے بعد ساتھی طلباء نے سڑکوں پر نکل کر شدید احتجاج کیا اور پبلک ٹرانسپورٹ بند کروادی،  ملک کے تمام شہروں میں احتجاج پھیل چکا جس کے باعث حالات کشیدہ ہیں۔

تفصیلات کے مطابق جمعے کے روز  بنگلا دیش کے دارالحکومت میں واقع ڈھاکا یونیورسٹی کے 2 طالبِ علم گھر سے موٹرسائیکل پر مادرِ علمی آرہے تھے کہ انہیں گنجان آباد علاقے میں تیز رفتار بس نے ٹکر ماری۔

ٹریفک حادثے کے نتیجے میں دونوں طالبِ علم موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے، یونیورسٹی کے ساتھیوں کو جب اس بات کا علم ہوا تو  نوجوان سڑکوں پر نکلے اور انہوں نے شدید احتجاج ریکارڈ کرایا، دارالحکومت سے شروع ہونے والا احتجاج دیکھتے ہی دیکھتے ملک کے ہر بڑے شہر میں پھیل گیا۔

- Advertisement -

مزید پڑھیں: بنگلادیش کی سابق وزیراعظم خالدہ ضیاء کے بیٹے کو سات سال قید کی سزا

پولیس کے مطابق تازہ حادثہ جمعے کے روز پیش آیا تاہم اُس سے پانچ روز قبل ڈھاکا یونیورسٹی کے ہی ایک طالب علم بس کی ٹکر لگنے سے جاں بحق ہوچکا ہے، ایک ہفتے میں تین نوجوانوں کی ہلاکت کے بعد طالبِ علموں میں شدید اشتعال پایا جارہا ہے۔

طلبہ یونین نے واقعے کے خلاف احتجاج کیا اور سڑکوں پر نکلے تو دیکھتے ہی دیکھتے بنگلادیش کے دیگر تعلیمی اداروں کے نوجوان بھی سڑکوں پر آگئے اور انہوں نے گزشتہ پانچ روز سے کوئی پبلک ٹرانسپورٹ نہیں چلنے دی۔

یونیفارم پہنے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے لاٹھی چارج اور آنسو گیس استعمال کیے تو ڈھاکا سمیت پورے ملک میں ہنگامے پھوٹ پڑے جس کے بعد مشتعل نوجوانوں نے 317 بسوں کو نذر آتش کردیا۔

پولیس کی جانب سے لاٹھی چارج اور ربڑ کی گولیاں لگنے سے اب تک 115 نوجوان زخمی ہوچکے ہیں، حکومت نے انتخابات سے قبل ملک میں پھیلنے والے انتشار کو ہر صورت جلد از جلد قابو کرنے کے احکامات جاری کردیے۔

 

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں