اسلام آباد : وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے اجلاس میں وزیراعظم نہیں میں جاؤں گا، گستاخانہ خاکوں کے معاملے پر او آئی سی کا ہنگامی اجلاس طلب کیا جائے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان دیگر ترجیحات کے باعث اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کےاجلاس میں نہیں جائیں گے، وزیراعظم ملک کے اقتصادی معاملات کو آگے بڑھانا چاہتے ہیں، جنرل اسمبلی کے اجلاس میں پاکستانی وفد کی نمائندگی میں کروں گا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ گستاخانہ خاکوں کے معاملے پر حکومت پاکستان عوام اور علمائے کرام کے جذبات سے غافل نہیں، حکومت اور اپوزیشن ایک پیج پر ہیں، حکومت پاکستان جو کرسکتی ہے کرے گی، اس سے متعلق سب کا مؤقف واضح ہے۔
پاکستان کے مؤقف سے نیدر لینڈز کے وزیرخارجہ کو آگاہ کردیا ہے، آج شام ڈچ وزیرخارجہ سے کہا ہے معاملہ حساس ہے، گستاخانہ خاکوں پر نوٹس لیں، ان سے پاکستانی عوام کے جذبات کا اظہار بھی کیا۔
ڈچ وزیر خارجہ نے اپنے جواب میں گستاخانہ خاکوں کے معاملے پر معذوری ظاہر کردی اور کہا کہ گستاخانہ خاکوں سے ہماری حکومت کا تعلق نہیں، یہ اظہار رائے کی آزادی کا معاملہ ہے، انہوں نے کہا کہ آپ قانون کا راستہ اختیار کریں، گستاخانہ خاکے ایک فرد کی غفلت کا نتیجہ ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ناموس رسالت کے تحفظ کیلئے پوری قوم متحد ہے، آزادی اظہار رائے کے غلط استعمال پر آنکھیں بند نہیں کی جاسکتیں، آزادی اظہار رائے کی اجازت ہے مگر کسی کی دل آزاری نہیں کی جاسکتی، آزادی اظہار رائے کے پیمانے کو پامال نہیں کیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مسلم امہ کو گستاخانہ خاکوں پر ایک زبان ہوکر مؤقف اختیار کرنا ہوگا، او آئی سی کے سیکریٹری جنرل کو بھی گستاخانہ خاکوں کے معاملے پر خط لکھا ہے، خط میں او آئی سی کا ہنگامی اجلاس بلانے کی درخواست کی ہے، او آئی سی کے چھ سفیروں کو خطوط ارسال کئے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ترکی کے وزیرخارجہ سے کچھ دیر پہلے بات ہوئی ہے، گستاخانہ خاکوں کے معاملے پر ترکی اور پاکستان کا مؤقف ایک ہے، ترک وزیرخارجہ نے پاکستانی مؤقف کی بھرپور حمایت کی ہے۔
شاہ محمود قریشی کا مزید کہنا تھا کہ گستاخانہ خاکوں کے معاملے پر یو این سیکریٹری جنرل سے بھی رجوع کیا ہے، اقوام متحدہ کے سائیڈ لائن وزرائےخارجہ اجلاس میں معاملہ اٹھایا جائیگا، یورپی یونین اور انسانی حقوق تنظیموں سے بھی رابطہ کیا ہے۔ اس کے علاوہ نیویارک میں کونسل آف فارن منسٹرز سے بھی معاملہ اٹھایا جائیگا۔