تازہ ترین

سابق وزیراعظم شاہد خاقان کے سر پر لٹکی نیب کی تلوار ہٹ گئی

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے سر پر لٹکی...

پیٹرول یکم مئی سے کتنے روپے سستا ہوگا؟ شہریوں کے لیے بڑا اعلان

اسلام آباد: یکم مئی سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں...

وزیراعظم شہبازشریف کی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے اہم ملاقات

ریاض: وزیراعظم شہبازشریف کی سعودی ولی عہد اور...

پاکستان کیلیے آئی ایم ایف کی 1.1 ارب ڈالر کی قسط منظور

عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف بورڈ نے پاکستان...

ہمارے لیے قرضوں کا جال موت کا پھندا بن گیا ہے، وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ ہمارے لیے...

سوئٹزرلینڈ میں صنفی امتیاز، خواتین کا یکساں اجرت نہ ملنے پر احتجاج

برن : سوئٹزرلینڈ میں صنفی امیتاز کی بنا پر کم تنخواہ ملنے پر 20 ہزار سے زائد افراد پارلیمنٹ ہاوس کے باہر احتجاج کررہے ہیں، مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھا رکھے ہیں جن پر ’یکساں تنخواہ‘ کے نعرے درج ہیں۔

تفصیلات کے مطابق یورپی ملک سوئٹزرلینڈ میں صنفی امیتاز کی بنیادوں پر تنخواہوں کی ادائیگی کے خلاف ہزاروں کی تعداد میں صنف نازک نے دارالحکومت برن میں واقع پارلیمنٹ ہاوس کے سامنے احتجاج کرتے ہوئے صنفی امیتاز کو ختم کرکے خواتین اور مردوں کو یکساں اجرت دینے کا مطالبہ کیا۔

یورپی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ خواتین کو مردوں سے کم تنخواہ دئیے جانے پر 40 مزدور یونینز کے اراکین نے احتجاجی مارچ میں شرکت جن کی تعداد 20 ہزار سے زائد تھی۔

مزدور یونین ’یونیا‘ کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ ’خواتین ملازمین صنفی بنیادوں پر مردوں سے کم تنخواہ ملنے پر نالاں ہیں‘۔

مقامی میڈیا کے مطابق 40 مزدور یونینز نے مشترکا بیان میں کہا کہ ہزاروں ملازمین کا مطالبی ہے کہ قانون ساز افراد ایک جیسی ملازمت کرنے والے افراد کو اجرت کی ادائیگی بھی برابری سے کرے۔

مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ مظاہرین نے ہاتھوں میں پوسٹر اٹھا رکھے تھے جن پر ’یکساں تنخواہ‘ کے نعرے تحریر تھے۔

یورپی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سوئٹزرلینڈ میں سنہ 1981 سے صنفی برابری کا قانون نافذ ہے تاہم اس کے باوجود خواتین کو مردوں سے 20 فیصد کم تنخواہ دی جاتی ہے۔

یونیا کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے ممبر کورین اسکارر کا کہنا تھا کہ ’ سوئٹزرلینڈ میں ایک ہی شعبے میں ملازمت کرنے والے مرد و خواتین کا موازنہ کریں تو معلوم ہوگا کہ خواتین کو 3 لاکھ سوئس فرانک کا دھوکا دیا جاتا ہے کیونکہ وہ خاتون ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ رواں سال 9 جنوری کو انٹرنیٹ ٹیکنالوجی کمپنی ’گوگل‘ کے خلاف سابق ملازمین مرد و خواتین نے الگ الگ قانونی مقدمات دائر کرتے ہوئے کمپنی پر امتیازی سلوک کا الزام عائد کیا تھا۔

خواتین کی جانب سے دائر کیے گئے مقدمے میں ادارے پر خواتین کے مقابلے میں مردوں کو زیادہ تنخواہیں دینے کا الزام عائد گیا تھا۔

برطانوی خبر رساں ادارے کی ایک رپورٹ کے مطابق گوگل پر خواتین نے ابتدائی طور پر ستمبر 2017 میں مقدمہ دائر کیا تھا۔

Comments

- Advertisement -