اسلام آباد : مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیرخارجہ خواجہ آصف نے کہا موجودہ حکومت کے سبب خارجہ پالیسی محاذ پر خفت کا سامنا کرنا پڑا ،خارجہ پالیسی پرسمجھوتہ نہ کیا جائے ورنہ آنے والی نسلوں کوخمیازہ بھگتنا پڑے گا۔
تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیرخارجہ خواجہ آصف نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کوئی بھی حکومت ٹھیکے کے حساب سے شہریت نہیں دیتی، نئی حکومت سے عوام کی خواہشات ہوتی ہیں، بجٹ کے بعد مہنگائی کا طوفان آگیا ہے۔
سابق وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ پہلےافغان مہاجرین کو پاسپورٹ دینے کا اعلان کیا گیا، جب اتحادی ناراض ہونے لگے توکہا گیا یہ تجویز ہے، مہاجرین کی چاردہائیوں سے مہمان نوازی تو کر رہے ہیں۔
خواجہ آصف نے کہا کراچی میں ہرطرح کے مہاجر آباد ہوگئے ہیں، افغان حکومت نے مہاجرین کو واپس لینے پر رضا مندی ظاہرکی تھی، افغان کرکٹ ٹیم میں پاکستان کے کھلاڑی کھیل رہے ہیں، کوئی بھی ملک اتنی بڑی تعداد میں شہریت آفرنہیں کرتا۔
ڈیم کے حوالے سے ن لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ ایسا نہیں ہے کہ ن لیگ نے ڈیمز پر توجہ نہیں دی، اتفاق سے بنے واٹرپالیسی میں بھاشا اور مہمند ڈیم شامل ہیں، ہر سال 40ارب مختص کیے جائیں تو 5برس میں ڈیم بن سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اسکردو میں دنیا کا بڑا ڈیم بن سکتا ہے، جو ابھی کاغذوں تک محدود ہے، اسکردو میں ڈیم کی پہلی اسٹڈی 1958میں ہوئی تھی۔
خارجہ پالیسی پر سمجھوتہ نہ کیا جائے آنے والی نسلوں کو خمیازہ بھگتنا پڑے گا، خواجہ آصف
سابق وزیرخارجہ نے کہا پاک بھارت تعلقات کا انحصار مسئلہ کشمیر پر ہے، کشمیر کی نسلیں آزادی کی قیمت ادا کر رہی ہیں، بھارت کے ساتھ تعلقات میں کشمیریوں کو نہ بھولا جائے۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ واہگہ طورخم بارڈر کھولنے کی بات کی جارہی ہے، بھارت اور افغانستان چاہتے ہیں یہ راستے کھل جائیں، حکومت ان راستوں کو کھولنے میں جلد بازی نہ کرے۔
انھوں نے مزید کہا کہ خارجہ پالیسی پر سمجھوتہ نہ کیا جائے آنے والی نسلوں کو خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔
اس سے قبل رہنما مسلم لیگ ن خواجہ آصف نے میڈیاسےگفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ڈیمزسے متعلق پرامید ہیں، اوورسیز پاکستانی ڈیمز کیلئے اہم کردار ادا کررہے ہیں۔
خواجہ آصف نے کہا ہم گاڑی دھونےاورنہانےمیں بہت پانی ضائع کررہےہیں، ہمیں بارش کاایک ایک قطرہ محفوظ کرناہے، اپنی حکومتی مدت میں ایک دوسری مرتبہ آکردوسراڈیم بنائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ خارجہ پالیسی محاذ پر حکومت کو خفت کا سامنا کرنا پڑا، حکومت کی پالیسی کی وجہ سے پاکستان کے وقار کو دھچکا پہنچا، کہا گیا امریکا سے نئے تعلقات کی شروعات ہوگئی لیکن 24 گھنٹےمیں نفی ہوگئی، پومپیو کا دہلی سے جاری مشترکہ بیان پاکستان دشمنی کی زبان تھا، کہا گیا دہشت گردی پر بات نہیں ہوئی۔