اسلام آباد :چیف جسٹس نے نیب سے ایم ڈی پی ایس او کی تنخواہ اور مراعات سے متعلق رپورٹ 4 ہفتے میں طلب کر لی اور کہا آج کل مہنگائی میں اضافے کی وجہ سے لوگ پریشان ہیں، گیس اور بجلی کے بلوں میں اضافی ٹیکس سے ڈالر کہاں چلاگیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں تیل، گیس اور بجلی کے بلوں میں اضافی ٹیکس سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ، چیف جسٹس نے کہا گزشتہ سماعت پر چوہدری سرور کو بلایا گیا، چوہدری سرور کو قیمتوں اورتعیناتیوں کا معاملہ دیکھنے کو کہا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا آج کل مہنگائی میں اضافے کی وجہ سے لوگ پریشان ہیں، گیس اوربجلی کے بلوں میں اضافی ٹیکس سےڈالرکہاں چلاگیاہے، مہنگائی ہے کہ پکڑ میں نہیں ہے۔
اٹارنی جنرل نے بتایا کہ پی ایس او میں تعیناتیاں سابق حکومت نے کیں،اقرباپروری ہوئی، ایل این جی کی درآمدات سے متعلق بھی شکایات تھیں، ایل این جی کی درآمد سے متعلق نیب انکوائری کر رہا ہے۔
وکیل پی ایس او نے کہا قیمتوں کے تعین کے لیے پیپرا مددگار ہوسکتا ہے، پیپرا ایک ماہ کے بجائے 15 کا ٹینڈر دے تو فرق آسکتا ہے۔
چیف جسٹس نے مزید کہا کہ اگر ایک پیسے کا بھی فرق ہو تو عوام کو ریلیف ملنا چاہیے، حکومت کے ساتھ مل بیٹھ کرمعاملہ دیکھ لیں۔
جسٹس ثاقب نثار نے وکیل پی ایس او سے استفسار کیا کہ سابق حکومت نےکون سی غیر قانونی تعیناتیاں کیں؟ جس کے جواب میں وکیل پی ایس او نے بتایا کہ سابق حکومت نےصرف ایم ڈی پی ایس اوکی تعیناتی کی۔
چیف جسٹس سپریم کورٹ نے استفسار کیا ایم ڈی کی تنخواہ کیا تھی ہمیں بتائیں ، جس پر وکیل پی ایس او نے کہا ایم ڈی کی ماہانہ تنخواہ 37لاکھ روپےتھی، جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ کیا یہ ریاست کا اتنا لاڈلا تھا کہ اسے اتنی تنخواہ دی گئی، ہم نے ایم ڈی کو بلایا تھا کیا وہ آئے ہیں؟
وکیل کا کہنا تھا کہ 3نام بھیجے گئےاس میں سے حکومت نےعمران الحق کومنتخب کیا، جس پر چیف جسٹس سپریم کورٹ نے کہا تنخواہ اورمراعات کا کیا تعین ہے، وکیل نے عدالت کو بتایا کہ تنخواہ اورمراعات مارکیٹ ریٹ پردی جاتی ہیں، سابق ایم ڈی 2012 میں ریٹائر ہوئے، 12 لاکھ دیے جاتے ہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا نیب کو کیس دیکھنا چاہیے،اس کی رفتار سست ہے رفتار تیز کرے ، 4 ہفتے کے اندرتحقیقات مکمل کریں اورعدالت کو آگاہ کریں۔
پی ایس اوکی آڈٹ فرم کےپی ایم جی کوادا43 لاکھ کم کرکے15 لاکھ کردیے گئے جبکہ ایل این جی معاملے کی ان چیمبر بریفنگ کی درخواست منظور کرلی گئی۔