تازہ ترین

چاند پر پاکستان کا پہلا سیٹلائٹ مشن آج روانہ ہوگا

چاند پر پاکستان کا پہلا سیٹلائٹ مشن آج چین...

دیامر: مسافر بس کھائی میں گرنے سے 20 مسافر جاں بحق، متعدد زخمی

دیامر: یشوکل داس میں مسافر بس موڑ کاٹتے ہوئے...

وزیراعظم نے گندم درآمد اسکینڈل پر سیکرٹری فوڈ سیکیورٹی کو ہٹا دیا

گندم درآمد اسکینڈل پر وزیراعظم شہبازشریف نے ایکشن لیتے...

پی ٹی آئی نے الیکشن میں مبینہ بے قاعدگیوں پر وائٹ پیپر جاری کر دیا

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے...

انسان کی وجہ سے صرف 50 سال میں زمین کی بے تحاشہ تباہی

انسان کو یوں تو اشرف المخلوقات کہا جاتا ہے تاہم یہ اشرف المخلوقات دیگر جانداروں کے لیے کس قدر نقصانات کا باعث بن رہا ہے اس کا اندازہ لگانا چنداں مشکل نہیں۔

عالمی ادارہ برائے تحفظ جنگلی حیات ڈبلیو ڈبلیو ایف کی ایک رپورٹ کے مطابق انسان نے صرف 50 سال کے اندر زمین اور اس پر رہنے والے جانداروں کو بے تحاشہ نقصان پہنچایا ہے۔

رپورٹ کے مطابق صرف 50 سال کے اندر زمین پر رہنے والے 60 فیصد جنگلی حیات، دنیا بھر کے گہرے سمندروں میں پائی جانے والی نصف مونگے کی چٹانیں، اور دنیا کے سب سے بڑے برساتی جنگل ایمیزون کا پانچواں حصہ ختم ہوچکا ہے۔

ماہرین کے مطابق اس تمام نقصان کی سب سے بڑی وجہ آبی و فضائی آلودگی، موسمیاتی تغیرات یعنی کلائمٹ چینج اور جنگلی حیات کی رہائش گاہوں کی بربادی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ سنہ 1970 سے 2014 کے درمیان 4 ہزار اقسام کی جنگلی حیات اور جنوبی اور وسطی امریکا میں ریڑھ کی ہڈی رکھنے والے 89 فیصد جاندار ختم ہوگئیں۔

مزید پڑھیں: جانوروں کی عظیم معدومی کا ذمہ دار حضرت انسان

اس کی وجہ ان جانوروں کی پناہ گاہوں یعنی جنگلوں کی بے تحاشہ کٹائی تھی تاکہ وہاں بڑھتی ہوئی انسانی آبادی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے زراعت کی جاسکے۔

ماہرین کے مطابق انسان اس زمین پر چھٹی عظیم معدومی کا آغاز کر چکا ہے۔

یاد رہے کہ زمین پر اب تک 5 عظیم معدومیاں رونما ہوچکی ہیں۔ سب سے خوفناک معدومی 25 کروڑ سال قبل واقع ہوئی جب زمین کی 96 فیصد آبی اور 70 فیصد زمینی حیات صفحہ ہستی سے مٹ گئی۔

آخری معدومی اب سے ساڑھے 6 کروڑ سال قبل رونما ہوئی جس میں ڈائنوسارز سمیت زمین کی ایک تہائی حیاتیات ختم ہوگئی۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ہم اگلے 50 سال تک جانوروں کا شکار کرنا، آلودگی پھیلانا اور جنگلات کی کٹائی بند کردیں تب بھی زمین کو اپنی اصل حالت میں واپس لوٹنے کے لیے 30 سے 50 لاکھ سال کا عرصہ درکار ہوگا۔

Comments

- Advertisement -