جمعہ, جنوری 31, 2025
اشتہار

سپریم کورٹ نے تھر میں ڈاکٹرز اور طبی عملے کی رپورٹ طلب کرلی

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد: صوبہ سندھ کے صحرائے تھر میں 400 بچوں کی اموات سے متعلق کیس میں عدالت نے تھر میں ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف کی تعیناتیوں کی مکمل رپورٹ 3 دن میں طلب کرلی۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں صوبہ سندھ کے صحرائے تھر میں 400 بچوں کی اموات سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔

سماعت کے دوران ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت میں کمیٹی رپورٹ پیش کردی۔

وکیل نے عدالت کو بتایا کہ غذائی اجناس کی فراہمی اور علاج سمیت دیگر سہولتیں دی جارہی ہیں، غذائی قلت پر قابو کے لیے قلیل المدتی اور طویل المدتی پروگرام شروع کردیا۔

عدالتی معاون فیصل صدیقی نے کہا کہ کئی رپورٹس پیش کی گئیں، عمل ایک پر بھی نہیں ہوا۔ اب بھی ایک رپورٹ پیش کردی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق سب اچھا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 4 سال سے تھر میں اسپتالوں میں 70 آسامیاں خالی ہیں۔ کاغذوں پر سارا کام پورا کر دیا گیا ہے۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے سوال کیا کہ عدالتی حکم پر کتنا عملدر آمد ہوا جس پر ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے بتایا کہ پسماندہ علاقے میں ڈاکٹر جانے کے لیے تیار نہیں۔

عدالت نے پوچھا کہ کیا ڈاکٹرز کو وہاں کام کے لیے ڈھائی لاکھ سے زائد کی پیشکش کی گئی؟ سیکریٹری خزانہ سندھ بتائیں کیا رقم مختص کی ہے۔

جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کہ سندھ کے اندر ڈاکٹر بھوکے مر رہے ہیں۔ 2016 میں سندھ حکومت کی مرضی سے میں نے کمیشن بنایا، بتائیں اس کی سفارشات کہاں ہیں؟

انہوں نے پوچھا کہ بتائیں آپ نے کتنے ڈاکٹر بھیجے اور کتنوں نے جانے سے انکار کیا۔ ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ 3 دن میں ڈاکٹرز اور طبی عملے کی فہرست دیں گے۔

عدالت نے دریافت کیا کہ تھر جانے سے انکار کرنے والے ڈاکٹرز کے خلاف کیا کارروائی کی گئی؟ ’کلرک حکم عدولی کرے تو اسے نوکری سے نکالنے کی دھمکی ملتی ہے‘۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ تھر میں کتنے ڈاکٹر اور طبی عملہ ہے جامع رپورٹ دیں۔ 3 دن میں رپورٹ جمع کروائیں۔

ایڈوکیٹ جنرل نے کہا کہ مٹھی اور اسلام کوٹ میں اسپتال مکمل فعال ہیں۔ عدالت نے کہا کہ ڈسٹرکٹ جج تھر پارکر رپورٹ دیں آیاخوراک دی جا رہی ہے یا نہیں۔

عدالت نے تھر میں ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف کی تعیناتیوں سے متعلق تفصیلات طلب کرتے ہوئے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج تھر پارکر کی سربراہی میں کمیشن کی تشکیل کا حکم دے دیا۔

عدالت نے کہا کہ کمیشن تھر میں خوراک اور پانی سمیت دیگر سہولتوں کا جائزہ لے اور 15 دنوں میں جائزہ لے کر رپورٹ پیش کرے۔

عدالتی معاون نے کہا کہ تھر میں بڑا مسئلہ زرعی قرضوں کی واپسی ہے، قرض ادا نہ کرنے کی وجہ سے لوگ خودکشیاں کر رہے ہیں۔

عدالت نے قرضوں کے معاملے پر اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں