تازہ ترین

سیشن جج وزیرستان کو اغوا کر لیا گیا

ڈی آئی خان: سیشن جج وزیرستان شاکر اللہ مروت...

سولر بجلی پر فکسڈ ٹیکس کی خبریں، پاور ڈویژن کا بڑا بیان سامنے آ گیا

اسلام آباد: پاور ڈویژن نے سولر بجلی پر فکسڈ...

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

بریگزٹ لیگل ایڈوائس: تھریسا مےکے لیے نیا محاذ کھل گیا

برطانیہ: تھریسا مے کی مخالف پارٹیز نے طے کیا ہے کہ وہ حکومت کو مجبور کریں گے کہ بریگزٹ معاہدے پرملنے والی قانونی ایڈوائس کا مکمل متن شائع کیا جائے۔

تفصیلات کے مطابق تھریسا مے کی حکومت بریگزٹ معاہدے پر ملنے والی قانونی ایڈوائس کی سمری شائع کرنا چاہتی ہے لیکن اپوزیشن کی جماعتوں نے حکومت کے اس عمل کو مسترد کرتے ہوئے مکمل ایڈوائس تک رسائی کا معاہد ہ کیا ہے۔

لیبر پارٹی کے ترجمان سر کائر اسٹارمر کا کہنا ہے کہ اگر ممبرانِ پارلیمنٹ کے سامنے ایڈوائس کا مکمل مسودہ نہیں آیا تو تمام جماعتیں ’پارلیمنٹ کی توہین‘ کی قرارداد لائیں گی۔

یاد رہے کہ برطانوی وزیراعظم نےممبرانِ پارلیمنٹ سے معاہدے کی قانونی پوزیشن کی سمری دکھانے کا وعدہ کیا ہے تاہم اپوزیشن جماعتیں ایڈوائس تک مکمل رسائی چاہتی ہیں۔ کچھ ممبران کا خیال ہے کہ شمالی آئرلینڈ کے معاملے پر پیدا ہونے والا تعطل حتمی شکل اختیار کرلے گا۔

دوسری جانب مختلف پارٹیوں سے تعلق رکھنے والے سترہ ممبران پارلیمنٹ نے میڈیا میں شائع کردہ ایک لیٹر کے ذریعے ایوان سے مطالبہ کیا ہے کہ جلداز جلد ایک اور ریفرنڈم کرایا جائے۔

دوسری جانب سر اسٹارمر کا مزید کہنا ہے کہ اگر تھریسا مے کی حکومت کامنز کے ووٹ حاصل کرنے میں ناکام ہوجاتی ہے تو پھر مجبوراً ان کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد لانا ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر وزیراعظم مطلوبہ مقدار میں ووٹ حاصل نہ کرپائیں تو پھر یقیناً یہ حکومت پر اعتماد کے حوالے سے ایک بڑا سوالیہ نشان ہوگا۔

خیال رہے کہ برطانوی وزیرِ سیکیورٹی نےخبردار کیا ہےکہ بریگزٹ پر کوئی معاہدہ نہ ہونا برطانیہ اور یورپی یونین کے سیکورٹی تعلقات پر نہ صرف اثر انداز ہوگا بلکہ عوام کی حفاظت کو بھی نقصان پہنچائے گا۔

واضح رہے کہ لیبر پارٹی بریگزٹ معاہدے کی منسوخی کے لیے پارلیمنٹ میں قرار داد لارہے ہیں، لیکن ساتھ ہی ساتھ وہ یہ بھی چاہتے ہیں کہ برطانیہ ایک دم سے یورپی یونین سے علیحدہ ہوکر افراتفری کا شکار نہ ہوجائے۔

Comments

- Advertisement -