اسلام آباد : نیو اسلام آباد ایئرپورٹ کے منصوبے میں کئی بے ضابطگیاں اور مالی بد عنوانیاں سامنے آئی ہیں منصوبے پر تخمینے سے68ارب روپے سے زائد خرچ ہوئے۔
یہ بات آڈٹ حکام نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو بریفنگ میں بتائی۔ تفصیلات کے مطابق پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین شہباز شریف کی زیر صدارت ہوا، اس موقع پر آڈٹ حکام کی جانب سے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی اراکین کو نیو اسلام آباد ایئرپورٹ اور گرینڈ حیات ہوٹل سے متعلق بریفنگ دی گئی۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ نیو اسلام آباد ایئرپورٹ پر اب تک85ارب55کروڑ روپےخرچ ہوچکے ہیں، اس منصوبے پر لگائے گئے تخمینے سے68ارب روپے سے زائد خرچ ہوئے، منصوبے کا پی سی ون مارچ 2008 میں بنا تھا اس وقت لاگت37ارب روپے تھی جبکہ مارچ2018میں تیسرا پی سی ون105ارب91کروڑ روپے کا بنا تھا۔
بریفنگ میں مزید بتایا گیا کہ نیو اسلام آباد ائیرپورٹ کا99فیصد کام مکمل ہو چکا ہے، اس منصوبے میں کئی بے ضابطگیاں اور مالی بد عنوانیاں ہوئی ہیں، آڈٹ حکام کی نشاندہی پر چار کیسز نیب کو بھجوائے گئے ہیں۔
ایف آئی اے نے نیو اسلام آباد ائیر پورٹ کی مکمل جامع انکوائری کی،آڈٹ حکام کے مطابق انکوائری میں بےضابطگیوں پر متعلقہ افسران کی نشاندہی بھی کی گئی ہے۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے رپورٹ پی اے سی کے ہر رکن کو بند لفافے میں دی جائے، اس موقع پر انہوں نے ایک ذیلی کمیٹی تشکیل دے دی۔
مذکورہ ذیلی کمیٹی رائل پام گالف کلب، گرینڈ حیات ہوٹل اور اسلام آباد ایئرپورٹ کے منصوبوں کا جائزہ لے گی اور 30دن میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔