دنیا بھر کی طرح فلسطین میں بھی نئے سال کا سورج طلوع ہوچکا ہے ، گزشتہ رات غروب ہونے والا سال 2018 کا آخری سورج نہتے فلسطینیوں پر اسرائیل کے خوں ریز مظالم کا چشم دید گواہ تھا۔
سال 2018 میں فلسطینیوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ ڈھانے میں اسرائیل کسی طور پیچھے نہیں رہا۔ گزشتہ سال اسرائیلی فورسز نے تین سو ب تیرہ فلسطینوں کی جان لے لی۔شہید ہونے والوں میں آٹھ ماہ کے بچے سے لے کر 74 سالہ بزرگ شامل ہیں۔
گزشتہ برس میں شکست کو نوشتہ دیوار جان کر اسرائیلی فورسز جھلاہٹ کا شکار رہیں۔ کبھی اسٹریٹ فائر کیا تو کبھی رہائشی آبادیوں پر بمباری کی ، الغرض نہتےفلسطینیوں پر تشدد کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیا۔
[bs-quote quote=”پاکستان نے فلسطینیوں کی امداد بڑھادی ہے” style=”style-7″ align=”left”][/bs-quote]
فلسطینی علاقوں پراسرائیلی تسلط کے خلاف نہتے فلسطینیوں نے احتجاج کا سلسلہ شروع کیا تو قابض فورسز سے وہ بھی برداشت نہ ہوا۔سال بھر جاری رہنے والےاحتجاج کے دوران ہونے والے اسرائیلی حملوں میں 271 فلسطینی شہید ہوئے۔
دوسری جانب غزہ کے مغربی کنارے پر اسرائیلی فورسز کی وحشیانہ کارروائیوں کے دوران42 فلسطینیوں کو نشانہ بنایا گیا، مجموعی طور پر فلسطین میں اسرائیلی مظالم سے شہید ہونے والے افراد میں 18 سال سسے کم عمر 57 بچے بھی شامل ہیں، جن میں سب سے کم عمر بچے کی عمر آٹھ ماہ بتائی گئی ہے۔
ایک جانب تو اسرائیلی مظالم کا سلسلہ جاری ہے تو دوسری جانب عالمی ادارہ خوراک نے بھی فلسطینیوں کی امداد بند کرتے ہوئے دو لاکھ سے زائد افراد کو بھوکا مرنے کے لیے چھوڑدیا ہے۔ یہ خوراک غزہ کی پٹی اور فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے میں آباد افراد کو دی جاتی تھی۔
امداد بند کرنے کا سبب یہ ہے کہ امریکا نے اس ادارے کو دی جانے والی مالی امداد بند کردی تھی جس کے نتیجے میں ایجنسی کو غیرمعمولی مالی مشکلات درپیش ہیں اور یہ ادارہ اپنی کئی سروسز بند کرنے اور ملازمین کونکالنے پر مجبور ہے۔ یاد رہے کہ غزہ اور مغربی کنارے اسرائیلی ناکہ بندی کا شکار ہیں اور بیرونی دنیا سے کسی بھی قسم کے روابط رکھنے سے قاصر ہیں۔
اس معاملے میں پاکستان کا شمار ان گنے چنے ممالک میں ہوتا ہے جو آج بھی نہ صرف یہ کہ فلسطین کی مدد جاری رکھے ہوئے ہیں بلکہ
[bs-quote quote=” رواں سال مارے جانے والوں میں آٹھ ماہ کے بچے سے 74 سال کے بزرگ بھی شامل ہیں” style=”style-7″ align=”right”][/bs-quote]
اقوام متحدہ سمیت دیگر پلیٹ فارمز پر بھی فلسطین میں ہونے والے اسرائیلی مظالم کے خلاف آواز اٹھاتے رہتے ہیں۔
گزشتہ ماہ ہونے والے اقوام متحدہ کے اجلاس میں پاکستان کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی نے اقوامِ عالم کو باور کرایا کہ مسئلہ فلسطین حل نہ ہونا اقوام عالم اور اس عالمی ادارے کی مشترکہ ناکامی ہے۔
ملیحہ لودھی نے مطالبہ کیا تھاکہ آزاد فلسطینی ریاست 1967 کی جغرافیائی حد بندی پرقائم کی جائے، مشرقی یروشلم آزاد فلسطینی ریاست کا دارالحکومت ہونا چاہیے۔ اسرائیل کو گولان، لبنان اوردیگر مقبوضہ علاقے خالی کرنا ہوں گے تاکہ آزاد اور خود مختار فلسطینی ریاست کا خواب شرمندہ ٔ تعبیر ہوسکے۔
باخبر حلقوں میں یہ بھی اطلاع ہے کہ پاکستان کی نئی حکومت نے فلسطینیوں کے لیے امداد اور حمایت میں اضافے کا فیصلہ کیا ہے اور فلسطین کی اسرائیلی تسلط سےآزادی تک پاکستان کی جانب سے اپنے فلسطینی بھائیوں کی ہر ممکن مدد جاری رہے گی۔