کراچی : پاکستان کے نامور ٹیسٹ کرکٹر اور قومی ٹیم کے پہلے کپتان عبدالحفیظ کاردار کی آج 94ویں سالگرہ منائی جارہی ہے، عبدالحفیظ کاردار17جنوری 1925ء کو لاہور میں پیدا ہوئے تھے اس عظیم کھلاڑیوں کی خدمات کے پیش نظر گوگل نے اپنا ڈوڈل ان کے نام کردیا۔
انہوں نے قیام پاکستان سے قبل تین ٹیسٹ میچوں میں بھارت کی نمائندگی کی اور پھر 1952ء سے1958ء کے دوران انہوں نے 23 ٹیسٹ میچوں میں پاکستان کی قیادت کی جن میں چھ میچ جیتے، چھ ہارے اور گیارہ ٹیسٹ میچ ڈرا ہوئے۔
عبد الحفیظ کاردار نے اپنا پہلا ٹیسٹ بھارت کی جانب سے 1946ء کے دورۂ انگلستان میں کھیلا اور اس سیریز کے بعد آپ ہندوستان واپس آنے کی بجائے آکسفورڈ یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے انگلستان ہی میں ٹھہر گئے اور اس دوران اپنی کرکٹ کو بھی جاری رکھا۔
آپ 1952ء میں بیرون ملک کا پہلا دورہ کرنے والے پاکستانی دستے کے قائد تھے۔ پاکستان نے اپنا پہلا دورہ بھارت کا کیا تھا جہاں لکھنؤ میں کھیلے گئے ٹیسٹ میں فضل محمود کی شاندار گیندبازی کی بدولت پاکستان نے تاریخی کامیابی سمیٹی۔
آپ 1972ء میں پاکستان کرکٹ بورڈ سے وابستہ ہوئے اور یہاں تک کہ اس کے سربراہ بھی بن گئے، البتہ 1977ء میں آپ کو بے جا حکومتی مداخلت اور کھلاڑیوں کے احتجاج کے باعث مستعفی ہونا پڑا۔
عبدالحفیظ کاردار نے پورے کیریئر کے دوران جنٹلمین گیم سے وابستگی کی لاج رکھی، قائدانہ صلاحیتوں کے بل پر عالمی کرکٹ پر پاکستان کی دھاک بٹھانے میں ان کے کردار سے انکار ممکن نہیں، لیجنڈ حنیف محمد بھی اپنے کپتان کی صلاحیتوں کے معترف تھے۔
آپ نے سیاست میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور ایک مرتبہ پاکستان پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر رکن پنجاب اسمبلی بھی منتخب ہوئے تھے اور صوبائی کابینہ میں وزیر بھی رہے۔21اپریل 1996کو عبدالحفیظ کاردار لاہور میں وفات پاگئے، آپ میانی صاحب کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہیں۔