اشتہار

کیا آپ جانتے ہیں ’زیڈ‘ انگریزی کا آخری حرف نہیں ہے

اشتہار

حیرت انگیز

ہم ہمیشہ سے سمجھتے آئے ہیں کہ انگریزی حروفِ تہجی میں آخری حر ف Z ہے جبکہ حقیقت میں آخری حرف J ہے۔

ہے نہ حیرت انگیز بات! لیکن یہ کس طرح ممکن ہے۔ آئیے اس معاملے کو سمجھنے کے لیے تھوڑا ماضی میں چلتے ہیں۔

یہی کوئی آج سے پانچ سو سال قبل جب انگریزی زبان کے اصول و قواعد مرتب کیے جارہے تھے ، تب انگریزی کی حروفِ تہجی لاطینی زبان سے لی گئی تھی۔

- Advertisement -

لاطینی زبان میں J حروف تہجی کا حصہ نہیں تھا بلکہ I کی چھوٹی صورت کے طور پر استعمال ہوا کرتا تھا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ چھوٹا i لاطینی زبان میں گنتی میں مستعمل تھا۔

سنہ 1524 میں ایک انگریزی گرامر داں جیان جارجیو نے فیصلہ کیا کہ حروف میں کچھ تبدیلیاں لائی جائیں۔ اس کے لیے اس نے ایک مضمون لکھا جس میں J اور I کی جداگانہ شناخت کو اجاگر کیا گیا۔ حرف آئی کو وولز میں شامل کیا گیا جب کہ j کی وہ شناخت واضح کی گئی جس سے اسے ہم آج جانتے ہیں۔

سنہ 1633 میں ان دونوں حروف کی جداگانہ شناخت کی وضاحت کے لیے ایک باقاعدہ کتاب لکھی گئی اور تب سے انگریزی حرف جے اس طرح سے استعمال ہورہا ہے جیسا کہ آج ساری دنیا کررہی ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں