دی ہیگ: عالمی عدالت انصاف میں بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کیس کی سماعت کے دوران پاکستانی وکلا نے اپنے دلائل مکمل کر لیے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستانی وکلا نے عدالت کو بتایا کہ بھارت نے تا حال کلبھوشن کی شہریت سے متعلق شواہد نہیں دیے، انھوں نے دلیل دی کہ ویانا کنونشن کے مطابق کسی جاسوس کو قونصلر رسائی کا حق نہیں۔
پاکستانی وکیل خاور قریشی نے قونصلر رسائی پر دلائل دیتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ ویانا کنونشن کے مطابق سیکورٹی خطرے والے غیر ملکی کو قونصلر رسائی نہیں دی جا سکتی، وکیل نے عدالت میں عالمی قانونی ماہرین کے ویانا کنونشن سے متعلق اقتباسات بھی پیش کیے اور دنیا بھر میں جاسوسی کے ملزمان کو قونصلر رسائی نہ دینے کی متعدد مثالیں دیں۔
خاور قریشی نے کہا کہ بھارت نے پاکستان میں جاسوس بھیج کر ویانا کنونشن کی خلاف ورزی کی، بھارت کی طرح بے بنیاد باتیں نہیں مصدقہ اور مستند اداروں کے حوالے دیے ہیں، اس سلسلے میں امریکا، روس، چین کے حوالے موجود ہیں، بھارت قونصلر رسائی سے متعلق دو طرفہ معاہدے سے راہ فرار اختیار کر رہا ہے۔
[bs-quote quote=”پاکستانی وکیل نے بھارت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے ہی جاسوس کا کیس عالمی عدالت میں لایا، کوئی بھی ملک بے عزتی کے ڈر سے پچاس برسوں میں ایسا نہیں کر سکا، بھارت اجرتی قاتل کے لیے انصاف چاہتا ہے اور اس کے لیے رہائی کے مطالبے کی عالمی عدالت میں مثال نہیں ملتی۔” style=”style-8″ align=”center” color=”#dd3333″][/bs-quote]
خاور قریشی نے کہا کمانڈر کلبھوشن کا اعترافی بیان اور 2 ناموں سے پاسپورٹ اس کے جاسوس ہونے کا واضح ثبوت ہے، بھارت پاسپورٹ کے سلسلے میں کوئی وضاحت پیش نہیں کر سکا، پاسپورٹ سے متعلق برطانوی ماہر کی رپورٹ کو جھٹلانا بھارت کا مضحکہ خیز اقدام ہے، برطانوی ماہر کی ایک ساکھ ہے۔
ماہر پاکستانی وکیل نے دلائل کے دوران کلبھوشن کی بریت، رہائی اور واپسی کا مطالبہ مضحکہ خیز قرار دیا، اور کہا بھارت کی طرف سے اپیل کا حق نہ دینے کا الزام بے بنیاد ہے، پاکستان میں کلبھوشن کے پاس اپیل اور نظرِ ثانی کا حق موجود ہے، پاکستانی فوجی عدالتوں میں عالمی قوانین کے مطابق مقدمات چلائے جاتے ہیں، اس کی مثال فوجی عدالتوں کی سزاؤں پر پشاور ہائی کورٹ کا حالیہ فیصلہ ہے، ہائی کورٹ نے فوجی عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر 70 افراد کو رہا کیا۔
خاور قریشی نے مضبوط دلائل کی رو سے عالمی عدالت سے استدعا کی کہ بھارتی درخواست نا قابلِ سماعت قرار دے کر مسترد کی جائے، عالمی عدالت کلبھوشن کی رہائی جیسے مطالبات ماضی میں بھی مسترد کر چکی ہے، بریت اور رہائی عالمی عدالت کے سابقہ فیصلوں کی نفی ہوگا۔
[bs-quote quote=”پاکستانی وکیل نے عدالت کو بتایا کہ کمانڈر کلبھوشن کا اعترافی بیان سیدھا سادہ سچ ہے، اس کا ٹرائل 4 مراحل میں ہوا، کلبھوشن کی درخواست پر ٹرائل 3 ہفتے کے لیے ملتوی بھی ہوا، بھارت پاکستان کے سنجیدہ سوالات کے جواب دینے میں ناکام رہا۔” style=”style-8″ align=”center” color=”#dd3333″][/bs-quote]
قبل ازیں عالمی عدالت انصاف میں بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کیس کی سماعت شروع ہوئی تو اٹارنی جنرل انور منصور خان نے جسٹس (ر) تصدق حسین جیلانی کے عدالت نہ آنے پر تشویش کا اظہار کیا۔ گزشتہ روز سماعت کے دوران جسٹس (ر) تصدق حسین جیلانی کی طبیعت خراب ہوگئی تھی جس کے بعد انہیں اسپتال منتقل کردیا گیا تھا۔
اٹارنی جنرل انور منصور خان ایڈہاک جج تبدیل کرنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی ریاست کو ایڈ ہاک جج تعینات کرنے کا اختیار ہے، بتایا گیا ہے کہ تصدق جیلانی بیمار ہیں۔ ان کی جلد صحت یابی کے لیے دعاگو ہیں۔ پاکستان اپنا کیس پیش کرنے کے لیے مکمل پر عزم اور تیار ہے۔
عالمی عدالت کے صدر یوسف القبی نے سماعت جاری رکھنے کی ہدایت کی جس کے بعد پاکستانی وکلا نے کیس پر اپنے دلائل کا آغاز کیا۔
اٹارنی جنرل انور منصور خان نے کہا کہ اس مسئلے کو گمراہ کیا گیا، پاکستان پرامن ملک ہے۔ ہمسائے بھارت نے امن سبوتاژ کرنے کی کوشش کی۔ بھارت اپنے ہمسائے ممالک کا امن تباہ کرنے کے لیے جاسوس بھیجتا ہے۔ را پاکستان میں بلوچستان میں امن کو سبوتاژ کرنے کے لیے داخل ہوئی۔ بھارت افغانستان کے ذریعے پاکستان میں امن کو تباہ کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے مختلف شہروں میں بھارت دہشت گردی میں ملوث ہے، ثبوت ہیں بھارت دہشت گردی کے لیے افغان سرزمین استعمال کر رہا ہے، اے پی ایس میں معصوم بچوں کی شہادت بھارت نواز گروپوں کا شاخسانہ تھی۔
انور منصور کا کہنا تھا کہ بھارت نے ہمیشہ پڑوسیوں کو عدم استحکام کا شکار کرنے کی کوشش کی، بھارت نے پڑوسی ممالک میں دہشت گردی کروائی اور جاسوس بھیجے۔ پاکستان دہشت گردی سے متاثرہ ہونے کے باوجود جنگ لڑ رہا ہے، بھارت کی مداخلت اور دہشت گردی سے ہزاروں پاکستانی شہید ہوئے۔
[bs-quote quote=”انہوں نے کہا کہ کلبھوشن یادیو بھارتی خفیہ ایجنسی را کے لیے کام کر رہا تھا، کلبھوشن بلوچستان، گوادر اور کراچی میں دہشت گردی کروانے کے لیے بھیجا گیا۔ کلبھوشن نے پاکستان میں دہشت گردی کا مجسٹریٹ کے سامنے اعتراف کیا، پاکستان کے خلاف بھارت کی منصوبہ بندی ڈھکی چھپی نہیں۔” style=”style-8″ align=”center” color=”#dd3333″][/bs-quote]
اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ کراچی میں دہشت گردی کے متعدد حملے کیے گئے، خود کش حملہ آوروں نے پاکستان میں سینکڑوں افراد کو نشانہ بنایا۔ پاکستان کو اب تک 130 ارب ڈالر کا نقصان ہو چکا ہے۔ پاکستان نے کلبھوشن سے گھر والوں کی ملاقات بھی کروائی، بھارت کوئی بھی ایک مثال بتائے اس نے کبھی کسی کے لیے ایسا کچھ کیا ہو۔
انہوں نے کہا کہ بھارت اقتصادی راہداری کو نشانہ بنانے کے لیے آپریشنز کر رہا ہے، کلبھوشن کے اعترافی بیان کے بعد سپلیمنٹری ایف آئی آر درج کی گئی۔ کلبھوشن کی کارروائیاں انفرادی نہیں بھارت کی ریاستی دہشت گردی ہے۔ مودی نے کہا وہ پانی کو پاکستان کے خلاف ہتھیار کے طور پر استعمال کرے گا۔
پاکستانی وکیل خاور قریشی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ بھارت ثبوت فراہم کرنے میں ناکام رہا، بھارت نے ہمارے سوالوں کا جواب نہیں دیا۔ بھارت مستقل ویانا کنونشن کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔ کلبھوشن دہشت گردی کے لیے ایران کے راستے داخل ہوتے پکڑا گیا، کلبھوشن اور خاندان کو فوجی عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیل کا حق دیا۔
خاور قریشی کا کہنا تھا کہ کلبھوشن یادیو کے معاملے پر بھارت نے ہمیشہ پروپیگنڈا کیا، بھارت یہ بتانے میں ناکام رہا کلبھوشن پاسپورٹ پر کیسے سفر کرتا رہا۔ ویانا کنونشن کا اطلاق کسی بھی جاسوس کے معاملے پر نہیں ہوتا۔ افسوس ہے گزشتہ روز بھارت نے آئی سی جے کا وقت ضائع کیا۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز بھارت بنیادی سوالات کے جواب بھی نہ دے سکا، بھارتی مؤقف نے سوائے عدالت کے وقت ضائع کے اور کچھ نہیں کیا۔ 2014 میں پاکستان میں دہشت گردی کا بازار گرم کیا گیا، بھارت ہمٹی ڈمٹی کی طرح اپنی خواہشوں کی تکمیل چاہتا ہے۔ بھارت کو سمجھنا چاہیئے عالمی قوانین اس کی خواہش پر نہیں چل سکتے۔
خاور قریشی نے کہا کہ بھارت بتائے کمانڈر کلبھوشن کب ریٹائر ہوا، کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا۔ بھارت بتائے کمانڈر کلبھوشن کا جھوٹے نام کا پاسپورٹ کیوں بنایا گیا؟ بھارت بتائے کلبھوشن ایران سے کیا کسی گاڑی کی ڈگی میں اغوا ہوا؟ کمانڈر کلبھوشن کے ایران سے اغوا پر بھارت نے کبھی ایران سے رابطہ کیا؟ کمانڈر کلبھوشن کے سفری دستاویزات بھارت دنیا سے کیوں چھپا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کلبھوشن نے حسین مبارک کے نام پر کئی ممالک کا سفر کیا، بھارت عالمی عدالت میں جواب دے کس نیت سے مسلمان نام پر پاسپورٹ جاری کیا۔ بھارت آج تک کلبھوشن کی گرفتاری سے متعلق دھول جھونکتا رہا ہے۔ بھارت کو کمانڈر کلبھوشن سے متعلق تمام مواقع فراہم کیے گئے۔
پاکستان کی جانب سے کلبھوشن کا طبی معائنہ کرنے والے جرمن ڈاکٹر کی رپورٹ بھی پیش کردی گئی۔ خاور قریشی کا کہنا تھا کہ جرمن ماہر ڈاکٹر کی رپورٹ کے مطابق کلبھوشن یادیو کی صحت ٹھیک ہے۔ والدہ اور اہلیہ کلبھوشن کو صحت مند بتاتی ہیں۔ ’3 دن بعد بھارت کلبھوشن کو پریشان اور کمزور دکھنے کا کہتا ہے، کلبھوشن کی صحت پر ماں اور اہلیہ کا اعتبار کریں یا بھارت کا‘؟
دریں اثنا بھارتی جاسوس کی صحت سے متعلق پاکستانی وکیل نے دستاویزات، خطوط، میڈیکل رپورٹ عدالت میں پیش کیے، سماعت کے دوران پاکستان کے ماہر وکیل خاور قریشی کو دو مرتبہ جج یوسف القبی نے آہستہ بولنے کی ہدایت کی، جس پر انھوں نے کہا کہ میں مترجم سے معذرت خواہ ہوں، بعد میں انھیں چاکلیٹس کا تحفہ پیش کروں گا۔
[bs-quote quote=”قبل ازیں عالمی عدالت کے جج نے اب تک دیے گئے دلائل کے جواب میں دلائل دینے کی ہدایت کی تھی۔ عالمی عدالت میں بھارت کل دوسرے راؤنڈ میں جواب دے گا، پاکستان عالمی عدالت میں پرسوں شام 8 بجے دوبارہ جواب دے گا۔” style=”style-8″ align=”center” color=”#dd3333″][/bs-quote]
خیال رہے کہ بھارتی نیوی کا کمانڈر کلبھوشن پاکستان میں تباہی پھیلانے کے مذموم ارادے کے ساتھ ایرانی سرحد سے داخل ہوا لیکن پاکستان کی سیکیورٹی فورسز نے 3 مارچ 2016 کو کلبھوشن کو بلوچستان کے علاقے ماشکیل سے رنگے ہاتھوں گرفتار کرلیا۔
کچھ روز بعد جاری کیے گئے ویڈیو بیان میں کلبھوشن یادیو نے اعتراف کیا کہ وہ انڈین بحریہ کا حاضر سروس افسر اور جاسوس ہے اور پاکستان میں دہشت گردی کی مذموم کارروائیوں میں ملوث ہے۔
24 مارچ کو پاک فوج نے بتایا کہ کلبھوشن بھارتی بحریہ کا افسر اور بھارتی انٹیلی جنس ادارے را کا ایجنٹ ہے، جو ایران کے راستے دہشت گردی کے لیے پاکستان میں داخل ہوا تھا۔
اپریل 2017 میں فوجی عدالت نے ملک میں دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا مجرم قرار دیتے ہوئے کلبھوشن کو سزائے موت سنائی تھی۔
اس دوران بھارت پہلے کلبھوشن کے بھارتی شہری ہونے سے صاف انکار کرتا رہا، بعد میں کلبھوشن کو اپنا شہری تسلیم کیا اور کہا کہ بلوچستان سے پکڑا جانے والا جاسوس کلبھوشن یادیو بھارتی نیوی کا افسر تھا اور اس نے بحریہ سے قبل از وقت ریٹائرمنٹ لے لی تھی۔
8 مئی کو بھارت معاملے کو عالمی عدالت انصاف میں لے گیا۔ دس مئی 2017 کو بھارت نے سزا پر عملدر آمد رکوانے کے لیے عالمی عدالت انصاف میں درخواست دائر کی جس میں قونصلر رسائی نہ دینے پر پاکستان پر ویانا کنونشن کی خلاف ورزی کا الزام لگایا اور کہا کہ کنونشن کے مطابق جاسوسی کےالزام میں گرفتار شخص کو رسائی سے روکا نہیں جاسکتا۔
پاکستان کی جانب سے دلائل دیتے ہوئے بیرسٹر خاور قریشی نے کہا تھا کہ ویانا کنونشن کے تحت عالمی عدالت انصاف کا دائرہ اختیار محدود ہے اور کلبھوشن کا معاملہ عالمی عدالت میں نہیں لایا جا سکتا۔
بھارتی وکیل نے عدالت میں کہا کہ كلبھوشن کو پاکستان نے ایران میں اغوا کر لیا تھا، جہاں وہ بھارتی بحریہ سے ریٹائر ہونے کے بعد تجارت کر رہا تھا۔
عالمی عدالت نے مختصر سماعت کے بعد 18 مئی 2017 کو مختصر فیصلہ سنایا تھا جس میں جج رونی ابرہام نے کہا کہ فیصلہ آنے تک پاکستان کلبھوشن کی سزائے موت پر عملدر آمد روک دے، بھارت عدالت کو کیس کے میرٹ پر مطمئن نہیں کر پایا۔
بعد ازاں پاکستان نے کلبھوشن یادیو کے کیس میں اپنا جواب 13 دسمبر 2017 کو جمع کروایا تھا، 17 جولائی 2018 کو عالمی عدالت میں دوسرا جواب جمع کروایا گیا۔ پاکستانی جواب میں بھارت کے تمام اعتراضات کے جوابات دیے گئے تھے، پاکستان کا جواب 400 سے زائد صفحات پر مشتمل ہے۔
اس دوران پاکستانی حکام نے انسانی ہمدردی کے تحت دسمبر 2017 میں کلبھوشن یادیو کی اہلخانہ سے ملاقات بھی کروائی تھی جس کے لیے ان کی والدہ اور اہلیہ پاکستان آئے تھے۔